Time 03 مارچ ، 2023
پاکستان

’معزز‘ جیسے القابات کو عدالتوں کیلئے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے: جسٹس فائز

امید ہے ججز، وکلا اور درخواست گزار خوشامدی اور متعصب ہونے کے تاثر سے گریز کریں گے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ۔ فوٹو فائل
امید ہے ججز، وکلا اور درخواست گزار خوشامدی اور متعصب ہونے کے تاثر سے گریز کریں گے: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ۔ فوٹو فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ’معزز‘ جیسے القابات کو عدالتوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے لیے ’معزز‘ کا لقب استعمال کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کے ملازم کے کیس میں حکم جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ امید ہے ججز، وکلا اور درخواست گزار خوشامدی اور متعصب ہونے کے تاثر سے گریز کریں گے۔

جسٹس قاضی فائز نے اپنے حکم نامے میں لکھا کہ آئین پاکستان میں معزز یا عزت ماب جیسے القابات عدالتوں کے لیے نہیں لکھے گئے، پارلیمنٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے لیے ’معزز‘ کا لفظ کوئی استعمال نہیں کرتا لیکن سپریم کورٹ یا ہائی کورٹس کے لیے ’معزز عدلیہ‘ کا لقب عام استعمال ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا برطانوی پارلیمنٹ جو پارلیمانی نظام کی ماں کہلاتی ہے وہاں بھی معزز پارلیمنٹ نہیں لکھا جاتا، ججز یا ارکان پارلیمنٹ کو معزز ممبران لکھنے میں حرج نہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے بار بار معزز سپریم کورٹ کہا، استفسار پر وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں 16 مرتبہ معزز سپریم کورٹ لکھا گیا۔

عدالت نے سروس ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف شوکت علی کی درخواست خارج کر دی۔

مزید خبریں :