08 مارچ ، 2023
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی رضا کارانہ اسکیم واپسی از خود نوٹس کیس نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ میں نیب کی رضا کارانہ اسکیم واپسی از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد عہدیداران کی دوبارہ بحالی پر از خود نوٹس لیا تھا، 2022 میں نیب ترامیم کے بعد سیکشن 25 اے کو بھی اب جرم تصور کیا جائے گا جو سزا پلی بارگین میں تھی وہی اب رضاکارانہ واپسی میں بھی ہے، رقم کی رضاکارانہ واپسی کے بعد سرکاری عہدے پر دس سال کیلئے پابندی ہوگی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ از خود نوٹس کا مقصد پورا ہو چکا ہے۔
نیب کے پراسیکیوٹر نے نیب ترامیم کیس کے بعد مقدمہ سننے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے کہاکہ نیب کی ساری ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا، سرکاری ملازم پیسے دے کر کلین چٹ لیتا تھا پھر وہی کرتا تھا، قانون میں جو سقم تھا وہ دور کردیا گیا، یہ والی نیب ترمیم تو اچھی ترمیم ہے۔
عدالت نے کیس کے ساتھ منسلک درخواستوں کوالگ سننے کا حکم دیتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا۔
خیال رہےکہ سپریم کورٹ نے 9 ستمبر 2016 میں نیب کیسز میم رضاکارانہ رقم واپسی کے حوالے سے قانون پر از خود نوٹس لیا تھا ۔