21 مارچ ، 2023
اسلام آباد ہائیکورٹ میں مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کو کاغذات نامزدگی میں چھپانے پر عمران خان نااہلی کیس میں پٹیشنر نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل مکمل کرلیے۔
چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔
پٹیشنر کے وکیل حامد علی شاہ نے دلائل مکمل کیے اور کہاکہ عمران خان نے کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی میں بشریٰ بی بی کواہلیہ اوربچوں کو سابقہ اہلیہ کےساتھ رہائش پذیراور زیرکفالت نہ ہونے کا بتایا۔
انہوں نے کہا کہ بیٹے بےشک عمران خان پرڈیپنڈنٹ نہ ہوں مگربیٹی غیر شادی شدہ ہونےکی وجہ سےڈیپنڈنٹ ہے، دو بچوں کا نام دینا اور ایک کا نہ بتانا بھی بدنیتی کے زمرے میں آتا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ بیٹی قبول بھی کرلیتےہیں تو بھی قانونی طورپرآپ کی درخواست منظور تونہیں ہوجائے گی، بیان حلفی کی جو قانونی ریکوائرمنٹس ہیں وہ بھی دیکھنا ہوں گی۔
جسٹس عامر نے استفسار کیا کہ یہاں ڈیپنڈنٹ کا لفظ استعمال ہوا ہے، بچوں کا نہیں، کیا کچھ بچے ڈیپنڈنٹ اور کچھ ڈیپنڈنٹ نہیں بھی ہو سکتے؟ اس پر عمران خان کے وکیل نے کہاکہ جو زیر کفالت نا ہوں ان کے نام نہیں بتائے جاتے، عمران خان نے وضاحت کیلئے ان کے نام لکھے اور بتایا کہ وہ ڈیپنڈنٹ نہیں۔
پٹیشنر کے وکیل نے کہا اگر کسی پر الزام لگے تو اسے ان الزامات سے انکار کرنا چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان خوامخواہ میں برڈن اپنے اوپر ڈال لیں۔
درخواست گزار کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کردی گئی ۔