10 کروڑ ڈالرز کی وہ 'اینٹ' جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا

یہ دنیا کا پہلا موبائل فون ہے / فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
یہ دنیا کا پہلا موبائل فون ہے / فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

اب تو موبائل فونز کے بغیر زندگی کا تصور لگ بھگ ناممکن ہوچکا ہے مگر آپ اپنے اس بہترین دوست کے بارے میں کیا کچھ جانتے ہیں؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر دنیا کی پہلی موبائل فون کال کو 50 سال مکمل ہوگئے ہیں۔

50 سال قبل نیویارک کے شہریوں نے ایک درمیانی عمر کے شخص کو سڑک پر ایک اینٹ جیسے بڑے پلاسٹک فون ہر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

یہ مارٹن کوپر تھے اور انہوں نے ایک پروٹوٹائپ موبائل ڈیوائس سے پہلی کال کی تھی۔

اب مارٹن کوپر 94 سال کے ہوچکے ہیں اور انہیں پہلی فون کال کے بارے میں زیادہ تفصیلات یاد نہیں۔

مارٹن کوپر کو موبائل فون کا بانی تصور کیا جاتا ہے اور 2 اپریل 1973 کو کال کے لیے پروٹوٹائپ موبائل ڈیوائس کو استعمال کیا گیا تھا۔

ڈینا ٹیک 8000 ایکس نامی اس ڈیوائس کی تیاری پر 10 کروڑ ڈالرز خرچ ہوئے تھے اور وہ اگلے 10 برسوں تک مارکیٹ میں پیش کرنے کے لیے تیار نہیں ہو سکی تھی۔

جب اس فون کو 1983 میں پیش کیا گیا تو اسے دنیا کا پہلا موبائل فون قرار دیا گیا تھا جس کا وزن ایک کلوگرام سے زیادہ تھا۔

اسے چارج کرنے کے لیے 10 گھنٹے لگتے تھے اور محض 30 منٹ تک بات کرنا ہی ممکن تھا جس کے بعد دوبارہ چارج کرنا پڑتا تھا۔

اس کی قیمت 4 ہزار ڈالرز رکھی گئی تھی جو موجودہ عہد کے 11 ہزار 500 ڈالرز (32 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کے برابر ہے۔

بیشتر کمپنیوں نے ہی اس فون کو خریدا تھا تاکہ عملے سے دفتر سے باہر بھی رابطہ کرنا ممکن ہو جائے۔

اس زمانے میں ذاتی موبائل فون کو بہت زیادہ امیر افراد ہی خریدتے تھے اور اس کی چارجنگ کے لیے کافی صبر کرنا پڑتا تھا۔

دنیا کا پہلا اسمارٹ فون 16 اگست 1994 کو معروف کمپنی آئی بی ایم نے متعارف کرایا تھا جس کا نام پہلے انیگلر رکھا گیا مگر بعد میں اسے سائمن پرسنل کمیونیکٹر کہا جانے لگا۔

یہ دنیا کا پہلا اسمارٹ فون تھا / رائٹرز فوٹو
یہ دنیا کا پہلا اسمارٹ فون تھا / رائٹرز فوٹو

یہ مارکیٹ میں دستیاب پہلا ٹچ اسکرین فون تھا جسے اسٹائلوس یا انگلی کی مدد سے آسانی سے استعمال کیا جا سکتا تھا جبکہ اس میں کیلنڈر، کیلکولیٹر، ایڈریس بک اور نوٹ پیڈ جیسے فنکشن انسٹال تھے۔

مارٹن کوپر نے موبائل فون کو اس لیے تیار کیا تھا تاکہ ڈاکٹروں اور اسپتال کے عملے کے درمیان رابطوں کو بہتر بنایا جاسکے۔

اس وقت انہیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈیوائس کس حد تک دنیا کو بدل کر رکھ دے گی۔

مزید خبریں :