12 اپریل ، 2023
امریکا کی امور خارجہ کمیٹی کے سینیئر رکن اور کانگریس رہنما بریڈ شرمین نے سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان اور پی ٹی آئی کے حق میں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے نام خط لکھا ہے۔
بریڈ شرمین کی جانب سے امریکی وزیرخارجہ کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ یہ امریکی مفاد میں ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کو سپورٹ کیا جائے، امریکا پاکستان تعلقات کو جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کے احترام سے متعلق امریکی ترجیحات کا مظہر ہونا چاہیے۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان کے داخلی حکومتی معاملات میں امریکا مداخلت نہیں کرتا مگر ہمیں اس وقت منہ نہیں موڑنا چاہیے جب پاکستانی عوام کے انسانی حقوق کو خطرات لاحق ہوں۔
بریڈ شرمین کی جانب سے امریکی وزیرخارجہ کو لکھے گئے خط میں مزید کہا گیا کہ امریکا کے اس مؤقف کا اعادہ کیا جانا چاہیے کہ حکومت پاکستان لوگوں کے آزادی اظہار ، جمع ہونے، اور پر امن مظاہرے کے حق کا احترام کرے، یہ اہم ہے کہ ایسا جمہوری اور خوشحال پاکستان ہو جہاں لوگ آزادانہ اور کھلے انداز سے جمہوری ڈائیلاگ کرسکیں۔
بریڈ شرمین نے اس بات پر تشویش ظاہر کی ہےکہ پچھلے سال سیاسی شخصیات بشمول سابق وزیراعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی کو مبینہ تشدد اور جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے خط میں لکھا کہ امین گنڈا پور کی گرفتاری نے خدشات اور بڑھا دیے ہیں۔
بریڈ شرمین کے مطابق عمران خان کے خلاف کئی مقدمات کا اندراج تشویش ناک ہے اور ان کے حامیوں کے خلاف طاقت کا استعمال، مظاہرین کی گرفتاریاں بھی باعث پریشانی ہیں، عمران خان کی تقاریر اور پریس کانفرنس دکھانے پر پابندی لگائی جاچکی ہے۔
انہوں نے عمران خان کے خلاف وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے بیانات کا بھی حوالہ دیا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیاسی میدان سے ختم کر دیا جائے گا۔
کانگریس رہنما نے مؤقف اپنایا کہ حکام کی جانب سے دو اہم صوبوں میں الیکشن کا التواء جمہوری عمل پر چوٹ ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرے اور الیکشن وقت پر کرائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے پینل کا فیصلہ حتمی ہے تاہم وزیراعظم شہباز شریف مطالبہ کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز مقدمے کی سماعت کریں، یہ معاون ہوگا کہ محکمہ خارجہ کے قانونی ماہرین اس نکتے کو واضح کریں۔
شرمین نےامریکی وزیرخارجہ سے مطالبہ کیا کہ آپ پاکستان پالیسی سے متعلق امریکا کی رہنمائی کریں۔ جس میں انسانی حقوق کے احترام پر زور ہو۔ پاکستانی اتھارٹیز سے مطالبہ کرنے کے لیے تمام سفارتی چیلنز کو استعمال کیا جائے تاکہ مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ یقینی بنایاجائے کہ مظاہرہ کرنے والی سیاسی شخیصات یا شہریوں کو غیرجمہوری نتائج کا شکا رنہیں بنایا جائے گا۔
بریڈ شرمین نے کہا کہ پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے ان کی بہترین مشاورت کی جس پر وہ شکر گزار ہیں، ڈاکٹرآصف ہی نے ان کی عمران خان سے فون پربات کرائی تھی۔