13 اپریل ، 2023
لندن ہائیکورٹ کے جج نے جنگ و جیو کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ مسترد کردیا۔
یہ مقدمہ قوم پرست شاہ محمد کی طرف سے جنگ، جیو، دی نیوز اور اس کے رپورٹر کے خلاف کیا گیا تھا جسے جج نے مسترد کرتے ہوئے شاہ محمد کو قانونی اخراجات کی مد میں تقریباً 20 ہزار پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم بھی سنا دیا۔
پاکستان ہائی کمیشن پر مئی 2021 میں افغانیوں کے احتجاج کے حوالے سے رپورٹ پر مقدمہ دائر کیا گیا تھا، مظاہرے میں سیکڑوں افراد شامل تھے جن میں سے چند افراد نے پانی کی بوتلیں ہائی کمیشن کی عمارت پر پھینکی تھیں، مظاہرے کے دوران جیو کے رپورٹر مرتضیٰ علی شاہ اور کیمرہ میں نصیر احمد پر حملہ بھی کیا گیا تھا جب کہ مظاہرہ صدر غنی کی حکومت کے خاتمے اور طالبان کے افغانستان پر قبضے کے فوراً بعد کیا گیا تھا۔
خود کو صحافی اور انسانی حقوق کا کارکن کہنے والے شاہ محمد کا دعویٰ تھا کہ مظاہرے کے مبینہ منتظمین میں اس کا نام شامل کرکے بدنام کیا گیا، یہ الزام لگایا کہ رپورٹ میں نام شامل کرکے پاکستان کے قانون کے مطابق دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے جب کہ حقیقت میں شاہ محمد کا نام رپورٹ میں شامل ہی نہیں تھا، رپورٹ میں کسی دوسرے شخص شاہ محمود خان کا نام لکھا گیا تھا۔
شاہ محمد نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ بعض دوست انہیں شاہ محمود خان کے نام سے بھی پکارتے ہیں۔
رپورٹر نے عدالت میں واضح کیا کہ دعویٰ میں سچائی نہیں اور یہ بے بنیاد ہے جس کے بعد جج نے شاہ محمد کو اپیل کا حق دینے سے بھی انکار کردیا۔
جج نے شاہ محمد کی طرف سے اے آر وائی کے خلاف جیو کے کامیاب کیس کو مثال بنانے کی کوشش کو بھی مسترد کردیا۔
شاہ محمد، پشتون تحفظ موومنٹ اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کیلئے کام کرچکا ہے، ان گروپس میں سے کسی کا ہتک عزت کے دعویٰ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔