06 جون ، 2023
سپریم کورٹ نے سرکاری ٹی وی کی ملازمہ نادیہ ناز کا کیس دوبارہ جائزے کیلئے صدر مملکت کو بھجوا دیا۔
سپریم کورٹ نے ملازمت کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کیے جانے سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
سپریم کورٹ کا خواتین کی ورک پلیس ہراسمنٹ سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جسٹس عائشہ ملک نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی وی کی ملازمہ نادیہ ناز کی نظر ثانی درخواست منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور صدر مملکت کے فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ صدر مملکت دوبارہ کیس سن کر فیصلہ کریں، سپریم کورٹ میں مرکزی کیس میں جنسی ہراسگی کی تعریف کو درست انداز میں پیش نہیں کیا گیا، صدر مملکت اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانون کو غلط انداز میں سمجھا، صدر مملکت اور ہائیکورٹ نے ہراسگی کا مطلب جنسی ہراسگی لیا، دونوں فورمز نے کیس میں درخواست گزار کے حقائق کا جائزہ نہیں لیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہراسگی کے معاملات میں متاثرہ فریق کا نقطہ نظر دیکھا جاتا ہے، موجود کیس میں صدر مملکت اور ہائیکورٹ تمام امور مدنظر رکھنے میں ناکام رہے۔ ہراسگی کا قانون واضح ہے جنسی ہراسگی عورت کے وقار اور عزت کو متاثر کرتی ہے، ہراسمنٹ کا مطلب محض جنسی ہراسگی نہیں ہوتا، ہراسگی ورک پلیس پر کسی کا ذاتی استحصال، ذلت اور دشمنی کی صورت بھی ہو سکتی ہے، ہراسگی کے قانون کا مقصد کام کی جگہ پر صنفی امتیاز کو ختم کرنا ہے۔
جسٹس یحیٰ خان آفریدی نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ میں کہا کہ وہ جسٹس عائشہ ملک کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں، جنسی ہراسگی کی عام تعریف کے برخلاف قانون میں دیا گیا مطلب ہی درست تصور ہو گا،"جنسی طور پر توہین آمیز رویے" کے الفاظ جنسی ہراسگی کی تعریف واضح کرتے ہیں۔