16 جون ، 2023
لندن: مسلم لیگ (ن) کے ناصر بٹ برطانوی ہائیکورٹ میں ایک اور مقدمہ جیت گئے۔
لندن ہائیکورٹ میں ناصر بٹ کے کیس کی باقاعدہ سماعت ہوئی جس دوران جج نے مقدمے میں شواہد کا جائزہ لیا اور مقدمے کی 4 روزہ سماعت کے بعد اس کا فیصلہ سنایاگیا۔
دوران سماعت جسٹس مسز ہیدرو لیمز نے نجی چینل کا مؤقف مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف کوبدعنوانی پرسزا درست تھی اور نجی ٹی وی کا کیس ہی اس بنیاد پر تھا کہ العزیزیہ کیس میں نوازشریف کی سزاکرپشن کے ثبوتوں کی بنیاد پر تھی۔
نجی چینل کا مؤقف تھا کہ ناصربٹ کی جج ارشد ملک کو دھمکانے اور رشوت دینےکی خبرعوامی مفاد میں نشرکی، ارشد ملک نے درست سزا دی تھی۔
جج جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے چینل کے اس موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور جج نے ناصربٹ کی اس دلیل کو تسلیم کیا کہ نوازشریف کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی، ناصر بٹ نے خفیہ طور پر ویڈیو بناکر جج ارشد ملک کو بے نقاب کیا، جج کی ویڈیو بنا کر نواز شریف کی بےگناہی کیلئےاستعمال غلط نہیں۔
ناصر بٹ نے جج کو بتایا کہ انہیں ایک لمحہ کیلئے بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ نوازشریف نے کوئی غلط کام کیا۔
ناصر بٹ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جج ارشد ملک کو بتایا جاتا کہ ان کی فلم بندی کی جارہی ہے تو وہ کبھی غلطی کا اقرار نہیں کرتے، ناصر بٹ کی بنائی گئی ویڈیو میں جج ارشد ملک نے اعتراف کیا کہ بلیک میل ہوکر نوازشریف کو العزیزیہ کیس میں 10 برس قید کی سزا دی۔
ناصر بٹ نے ایماندار جج ارشد ملک کو دھمکایا اور رشوت دی : ٹی وی چینل کا مؤقف
دوران سماعت ٹی وی چینل کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ناصر بٹ نے ایماندار جج ارشد ملک کو دھمکایا اور رشوت دی جس پر جج نے چینل کے وکلا کے دلائل کو کمزور قرار دے کر مسترد کردیا۔
عدالت کا ناصر بٹ کو 35 ہزار پاؤنڈ اور قانونی اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم
عدالت نے ٹی وی چینل کو ناصر بٹ کو 35 ہزار پاؤنڈ اور قانونی اخراجات بھی ادا کرنے کا حکم دیا اور جج نے چینل کے وکلا کو مسلسل زور دینے پر ناراضی کا اظہار بھی کیا۔
جسٹس مسز ہیدر ولیمز نے 36 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے چینل پر یہ پابندی بھی عائد کی کہ وہ نواز شریف اور ناصر بٹ کے خلاف الزمات نہیں دہرا سکتے۔
جج نے قرار دیا کہ ناصربٹ کی ہتک عزت ہوئی اوربلیک میلنگ اور جھوٹے الزمات سےساکھ کونقصان پہنچا۔