Time 21 جون ، 2023
دنیا

جوبائیڈن نے چینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا

ہم نے اس غبارے کو نشانہ بنایا تو اس میں جاسوسی کے آلات موجود تھے، یہ ایک ڈکٹیٹر کے لیے بہت بڑی شرمندگی ہے کہ اسے یہ نہیں پتا تھا کہ کیا ہوا ہے: امریکی صدر/ فائل فوٹو
ہم نے اس غبارے کو نشانہ بنایا تو اس میں جاسوسی کے آلات موجود تھے، یہ ایک ڈکٹیٹر کے لیے بہت بڑی شرمندگی ہے کہ اسے یہ نہیں پتا تھا کہ کیا ہوا ہے: امریکی صدر/ فائل فوٹو

امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا۔

برطانوی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کی چینی صدر سے ملاقات کے اگلے ہی روز یہ بیان دیا ہے جو انہوں نے کیلی فورنیا میں ہونے والی ایک فنڈریزنگ تقریب کے دوران دیا۔

امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن اور چینی صدر نے گزشتہ روز ملاقات کی تھی جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو دور کرنا تھا۔

فوٹو بشکری بی بی سی
فوٹو بشکری بی بی سی

چینی صدر نے اس ملاقات کے بعد کہا تھا کہ بیجنگ میں اس حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے جب کہ امریکی وزیر خارجہ نے بھی دونوں جانب سے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کے اشارے دیے تھے۔

تاہم اب امریکی صدر کی جانب سے دیے گئے بیان میں انہوں نے چینی صدر کو ڈکٹیٹر قرار دیا جس پر چین نے باضابطہ کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

منگل کی رات کو ہونے والی تقریب میں جوبائیڈن نے کہا کہ چینی صدر حالیہ جاسوس غبارے کے معاملے پر شرمندہ ہوئے ہیں جو امریکا کی فضا میں جاسوسی کی غرض سے موجود تھا اور یہی وجہ ہے کہ چین صدر بہت اپ سیٹ ہیں، جب ہم نے اس غبارے کو نشانہ بنایا تو اس میں جاسوسی کے آلات موجود تھے، یہ ایک ڈکٹیٹر کے لیے بہت بڑی شرمندگی ہے کہ اسے یہ نہیں پتا تھا کہ کیا ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹونی بلنکن تقریباً 5 سال کے دوران چین کا دورہ کرنے والی پہلی اعلیٰ سفارتی شخصیت ہیں جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان ہائی لیول رابطے دوبارہ شروع ہوئے ہیں جب کہ جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے بھی اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا تھا تاہم انٹونی بلنکن نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑے اختلافات موجود ہیں۔

مزید خبریں :