22 جون ، 2023
آدھے سر کے درد یا مائیگرین کا سامنا ایک تخمینے کے مطابق لگ بھگ 20 فیصد افراد کو ہوتا ہے۔
مگر لوگوں کو مائیگرین کی شکایت کیوں ہوتی ہے؟
اگر آپ کو اکثر مائیگرین کی شکایت ہوتی ہے تو چند عام عادات یا وجوہات اس کے پیچھے ہوسکتی ہیں۔
امریکا کی National Headache Foundation کے مطابق مخصوص غذائیں جیسے پراسیس گوشت کھانے سے آدھے سر کے درد کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مگر کچھ افراد کو پنیر کھانے سے بھی اس تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
میٹھے اور کیفین والے مشروبات سے بھی مائیگرین کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ان مشروبات سے جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے اور دماغ کی جانب خون کا بہاؤ بڑھتا ہے، یہ دونوں مائیگرین کا شکار بنانے والے عام عناصر ہیں۔
مائیگرین کے بیشتر مریضوں کو اس کا سامنا بہت زیادہ سونے یا نیند کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے۔
اگر ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے تو انہیں معمولات میں تبدیلی لانے کی ضرورت نہیں، مگر اکثر مائیگرین کی شکایت ہونے پر نیند کی عادات کو بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
گھر کے معاملات یا دفتری امور کے باعث تناؤ کا سامنا ہونے پر بھی مائیگرین کی شکایت ہو سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق تناؤ اور مائیگرین کے درمیان تعلق موجود ہے اور تناؤ کو کنٹرول کرکے اس سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق بہت تیز خوشبو کا استعمال اور بار بار جلنے بجھنے والی لائٹس سے بھی مائیگرین کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اس کی وجہ دماغ کے مخصوص حصوں کی حساسیت ہوتی ہے جو تکلیف کو متحرک کرنے والے اعصاب کو متحرک کر دیتے ہیں۔
اگر جسم میں پانی کی کمی ہو تو آدھے سر کے درد کی شکایت اکثر ہوتی ہے۔
اس کا حل بھی آسان ہے اور وہ روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینا ہے۔
اگر آپ چائے یا کافی پینا پسند کرتے ہیں تو ان مشروبات سے کافی دیر تک دور رہنا بھی مائیگرین کو متحرک کر سکتا ہے۔
اس کے لیے طبی زبان میں caffeine withdrawal کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، مگر اس سے مائیگرین کا سامنا کیوں ہوتا ہے، یہ وجہ ابھی طبی ماہرین مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اکثر مائیگرین کا سامنا کرنے والے افراد میں دل کی شریانوں کے مسائل جیسے امراض قلب یا ہارٹ اٹیک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا کہ دل کی صحت کے لیے مفید طرز زندگی کو اپنا کر مائیگرین سے بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
اگر آپ کو زندگی میں کبھی آدھے سر کے درد کا سامنا نہ ہوا ہو مگر اچانک بار بار اس کی شکایت ہو تو یہ فالج کی ایک نشانی بھی ہو سکتی ہے۔
کئی افراد میں مائیگرین کا مسئلہ جینیاتی ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق مخصوص جینیاتی میوٹیشن اور مائیگرین کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ماہرین کے مطابق کچھ خاندانوں میں یہ میوٹیشن نسل در نسل منتقل ہوتی ہے اور اس طرح ان افراد میں مائیگرین کا مسئلہ بہت عام ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ معلومات طبی جریدوں میں شائع مضمون پر مبنی ہے، اس حوالے سے قارئین اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرلیں۔