21 جون ، 2023
موسم گرما میں متعدد پھل کھانے کو ملتے ہیں جن میں سے ایک خوبانی بھی ہے۔
یہ پھل دیکھنے میں آڑو کا چھوٹا ورژن لگتا ہے مگر اس سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔
اس پھل میں صحت کے لیے متعدد بہترین غذائی اجزا ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ ہمارے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں اس کے چند فوائد اور غذائی اجزا کے بارے میں بتایا گیا ہے جو درج ذیل ہیں۔
2 خوبانیوں سے جسم کو 34 کیلوریز کے ساتھ ساتھ 8 گرام کاربوہائیڈریٹس، ایک گرام پروٹین، 0.27 گرام چکنائی، 1.5 گرام فائبر، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای اور پوٹاشیم جیسے اجزا ملتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ خوبانی میں بیٹا کیروٹین، لیوٹین اور zeaxanthin جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی موجود ہوتے ہیں۔
خوبانی متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، بیٹا کیروٹین کے ساتھ ساتھ وٹامن اے، سی اور ای بھی اس سے جسم کا حصہ بنتے ہیں جو اینٹی آکسائیڈنٹس کا ہی کام کرتے ہیں۔
اس پھل میں پولی فینولز نامی کیمیائی مرکبات کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو ذیابیطس اور امراض قلب سمیت کئی امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
یہ مرکبات جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد سے خلیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جبکہ موٹاپے سے بھی بچاتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پولی فینولز سے بھرپور غذا سے جسمانی ورم میں نمایاں کمی آتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
خوبانی میں موجود وٹامن اے اور ای سمیت دیگر اجزا بینائی کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔
وٹامن اے بینائی کے لیے بہت اہم ہوتا ہے جبکہ وٹامن ای ایک اینٹی آکسائیڈنٹ کا کام کرکے بینائی کو جسم میں گردش کرنے والے مضر مواد سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اس سے ہٹ کر خوبانی میں موجود بیٹا کیروٹین اور لیوٹین سے بھی بینائی کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے۔
خوبانی کھانے سے جِلد کی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
عموماً جِلد کو ماحولیاتی عناصر جیسے سورج کی روشنی اور آلودگی سے نقصان پہنچتا ہے اور کم عمری میں جھریاں نمودار ہو جاتی ہیں۔
سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے جِلد کو پہنچنے والے نقصان سے بچانے کے لیے اس پھل میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کردار ادا کرتے ہیں۔
اسی طرح وٹامن سی اور ای بھی جِلد کے لیے مفید ہوتے ہیں جو جِلد کی لچک اور مضبوطی کو بہتر بناتے ہیں۔
وٹامن سی سے بھرپور غذا کھانے سے جِلد کو سورج کی شعاعوں سے پہنچنے والے نقصان اور جھریوں سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔
خوبانی میں فائبر جیسا غذائی جز بھی موجود ہوتا ہے جو قبض اور نظام ہاضمہ کے دیگر امراض سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم ہوتا ہے۔
فائبرمعدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا کا بھی کام کرتا ہے جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
فائبر سے بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کی صحت مند سطح برقرار رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
پوٹاشیم وہ غذائی جز ہے جو بلڈ پریشر کو صحت مند سطح میں رکھنے کے لیے اہم ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پوٹاشیم سے جسم میں سیال کا توازن برقرار رہتا ہے جس سے پیٹ پھولنے کے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
خوبانی میں پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جس سے ڈی ہائیڈریشن یا جسم میں پانی کی کمی سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
جسم میں پانی کی مناسب مقدار بلڈ پریشر اور جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول میں رکھتی ہے جبکہ جوڑوں کی صحت بہتر بناتی ہے۔
اس کے مقابلے میں پانی کی کمی سے خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے اور دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس پھل سے جگر کو تکسیدی تناؤ سے بچانے میں مدد مل سکتی ہے۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا کہ خوبانی کھانے سے جگر کو نقصان سے بچانے میں مدد ملتی ہے کیونکہ اینٹی آکسائیڈنٹس سے تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے۔
البتہ انسانوں پر اس حوالے سے زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا۔
اس پھل میں موجود پوٹاشیم بلڈپریشر کی سطح کم کرتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ خوبانی میں موجود فائبر کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتا ہے جس سے بھی امراض قلب سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔