23 جون ، 2023
سینے یا گلے میں جلن کے احساس کا دل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
درحقیقت یہ تکلیف معدے میں موجود تیزابی سیال اوپر آنے کے باعث ہوتی ہے جس سے غذائی نالی متاثر ہوتی ہے۔
یہ بہت عام طبی مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہو سکتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند عام عادات کو اپنا کر اس سے بچنا ممکن ہے یا اس کی علامات کی شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ایسے ہی آسان طریقے جانیں جو سینے میں جلن سے بچانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ بائیں پہلو کے بل سونے سے رات کے وقت تیزابی سیال اوپر آنے کی شرح گھٹ جاتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اس پوزیشن میں سونے سے غذائی نالی میں تیزابیت کی شرح میں 71 فیصد تک کمی آتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر آپ کو اکثر سینے میں جلن کا سامنا ہوتا ہے تو رات کا کھانا سونے سے چند گھنٹے قبل کھالیں۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کھانا ہضم نہ ہونے سے سینے میں جلن کی شکایت رات کو زیادہ ہوتی ہے۔
کچی پیاز کھانے سے معدے میں تیزابیت اور سینے میں جلن کی علامات متحرک ہو سکتی ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ کچی پیاز کو ہضم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اور اس سے غذائی نالی کی دیوار متاثر ہوتی ہے جس سے سینے میں جلن کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
سینے کی جلن کے شکار افراد کا وہ مسل کمزور یا غیر فعال ہو جاتا ہے جو غذائی نالی اور معدے کے درمیان سرحد کا کام کرتا ہے، جس کے باعث تیزابی سیال غذائی نالی میں اوپر چلا جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کھانے کے بعد اکثر سینے کی جلن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کا ایک آسان حل غذا کو کم مقدار میں دن میں کئی بار کھانا ہے، جس سے علامات کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق چائے یا کافی زیادہ پینے سے سینے میں جلن کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
اگر اکثر سینے میں جلن کی شکایت ہوتی ہے تو سوڈا یا کاربونیٹ مشروبات سے گریز کریں کیونکہ ان سے سینے میں جلن کا مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔
ان مشروبات میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ سے ڈکاریں زیادہ آتی ہیں جس سے غذائی نالی میں تیزابی سیال کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔
تلی ہوئی غذائیں، پیزا اور ایسی ہی زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے بھی سینے میں جلن کا سامنا ہو سکتا ہے۔
لعاب دہن معدے سے غذائی نالی میں آنے والے تیزابی سیال کی شدت کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے مگر تمباکو نوشی سے منہ میں لعاب دہن کی مقدار گھٹ جاتی ہے۔
یہ عادت کھانسی کی شکایت بھی بڑھاتی ہے جس سے بھی معدے میں تیزابیت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔