Time 05 جولائی ، 2023
پاکستان

پی اے سی کا پی ٹی آئی دور کے 3 ارب ڈالر کے قرضوں کے معاملے کا فارنزک آڈٹ کرانے کا حکم

یہ اسکیم مارچ 2020 میں ایک سال کیلئے کورونا کے بعد شروع کی ، اس اسکیم میں کوئی فارن کرنسی شامل نہیں تھی: گورنر اسٹیٹ بینک کا مؤقف— فوٹو:فائل
یہ اسکیم مارچ 2020 میں ایک سال کیلئے کورونا کے بعد شروع کی ، اس اسکیم میں کوئی فارن کرنسی شامل نہیں تھی: گورنر اسٹیٹ بینک کا مؤقف— فوٹو:فائل

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں  3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے جانے کے معاملے کا فارنزک آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں پی ٹی آئی دور حکومت میں 3 ارب ڈالرز کے قرضے دیے جانے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

پی اے سی نے 3 ارب ڈالرز کے قرضوں کے معاملےکا فارنزک آڈٹ کرانے کا حکم دیا۔ 

نور عالم خان نے استفسار کیا کہ 19 اپریل کو اسٹیٹ بینک کولکھا تھا 3 ارب ڈالرز 620 لوگوں کو قرضہ دیاگیا، آپ نے جو قرضہ 5 فیصد پر دیا اس سے فائدہ کیا ہوا؟ آپ کی پالیسی اتنی اچھی تھی تو کشکول اور بڑا کیوں کیا؟

اس پر سیکرٹری خزانہ نے بتایاکہ یہ ری فنانس اسکیم تھی، یہ اسٹیٹ بینک کا مینڈیٹ ہے، اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکس کے ذریعے عملدرآمد کرایا تھا، یہ بینک اور کلائنٹ کے درمیان کی معلومات ہے۔

اس پر پی اے سی چیئرمی نے استفسار کیا کہ وہ کون سے نیک لوگ تھے جن کے لیے یہ اسکیم متعارف کی گئی؟ 

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایاکہ یہ اسکیم مارچ 2020  میں ایک سال کیلئے کورونا کے بعد شروع کی ، اس اسکیم میں کوئی فارن کرنسی شامل نہیں تھی۔

اس پر برجیس طاہر نے کہاکہ صرف 620 لوگوں کے نام بتائیں، یہ ہمیں کون سا لیکچر دے رہے ہیں؟  جن لوگوں نے فنڈ لےکر بدنیتی کی ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھاکہ 5 فیصد پر اس کو ریوائز کیا گیا، انڈسٹری اور مشینری کیلئے تھی، 85 فیصد سے زیادہ لینڈنگ پرائیویٹ بینکوں کی ہے،  42 فیصد قرضہ لینے والے ٹیکسٹائل سیکٹر سے ہیں، اس میں 394 ارب روپے کی ادائیگی ہوئی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کون سے قانون کے تحت اسٹیٹ بینک نے یہ فیصلہ کیا؟ آپ نے لسٹ شائع کرنی ہے، وزارت دفاع کی طرف سے بھی انکوائری میں ایک بندہ شامل ہونا چاہیے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آپ مناسب سمجھیں تو نام شائع کرنے کے بجائے ان کیمرا بریفنگ دے دیں۔

پی اے سی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی تجویز پر ان کیمرا میٹنگ بلانے کا فیصلہ کرلیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں  پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالرز قرضے صفر شرحِ سود پر دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ مانگا تھا۔

مزید خبریں :