پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر صفر شرحِ سود پر دینے کا معاملہ، اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ طلب

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر قرضے صفر شرحِ سود پر دینے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ مانگ لیا— فوٹو: فائل
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر قرضے صفر شرحِ سود پر دینے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ مانگ لیا— فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پی ٹی آئی دور میں 600 کاروباری افراد کو 3 ارب ڈالر قرضے صفر شرحِ سود پر دینے کے معاملے پر اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ مانگ لیا۔

 چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ بعض لوگوں کو 5 سے 15 ارب روپے تک دیے گئے۔

کمیٹی نے قرض لینے والے افراد کے نام اور قرضوں کی تفصیل مانگ لی ہے۔

چیئرمین کمیٹی قیصر شیخ نے کہا کہ قرض لے کر مشینری درآمد کی گئی جو استعمال بھی نہیں ہوئی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک سال سے نیشنل بینک اور زرعی ترقیاتی بینک کے صدورکے عہدے خالی ہیں اور ہم سیاسی معاملات میں لگے ہیں، مسابقتی کمیشن کے پانچ میں سے چار بورڈ ممبران کا بھی تقرر نہیں ہوا۔

اس پروزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا نیشنل بینک اور زرعی بینک کے صدور کا تقرر مالی سال ختم ہونے سے پہلےکردیاجائے گا۔

کمیٹی ارکان نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا جب سے پی ڈی ایم کی حکومت آئی ہے، کمیٹی کو اہمیت نہیں دی جارہی۔ مفتاح اسماعیل اور اسحاق ڈار ایک بار بھی کمیٹی میں نہیں آئے بتایاجائے کہ آئی ایم ایف پروگرام کیوں تاخیر کا شکار ہے؟

اجلاس میں چیئرمین فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ڈالر اکاؤنٹس کھولیں،انہیں دوسالوں میں ڈالر کے مساوی پاکستانی روپے ادا کر دیے جائیں گے، اس سکیم کے تحت ایک ارب ڈالر ماہانہ حکومت کو دے سکتے ہیں۔ 

مزید خبریں :