23 فروری ، 2012
مقبوضہ بیت المقدس/واشنگٹن… اسرائیل کی ایک کمیٹی نے مغربی کنارے میں واقع ایک یہودی بستی شیلو میں یہودی آبادکاروں کے لیے پانچ سو نئے مکانوں کی تعمیر کی منظوری دے دی اور پہلے سے کسی اجازت نامے کے بغیر تعمیر کیے گئے دوسو مکانوں کو قانونی قراردینے اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کی سول انتظامیہ کے ترجمان نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ یہ کمیٹی وزارت دفاع کے تحت کام کرتی ہے اس نے مغربی کنارے کے شہر نابلس سے تیس کلومیٹر دور واقع یہودی آبادکاروں کی بستی شیلو میں نئے مکانوں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔اس بستی میں دو ہزار کے لگ بھگ یہودی آبادکار رہ رہے ہیں۔ ترجمان نے ان میڈیا اطلاعات کی بھی تصدیق کی جن میں کہا گیا ہے کہ کسی اجازت نامے کے بغیر پہلے سے تعمیرشدہ دوسو سے زیادہ مکانوں کو بھی درست قراردے دیا جائے گاان میں سے بعض مکانات شیلو کے نزدیک واقع ایک الگ تھلگ بستی شوت راشیل میں تعمیر کیے گئے تھے اور انہیں اب انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قانونی قراردے دیا جائے گا۔ فلسطینی اتھارٹی نے صیہونی ریاست کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے نئے مکانوں کی تعمیر کے منصوبے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے اسرائیل تنازع کے دوریاستی حل کے ہر امکان کو ختم کرتا جارہا ہے۔