پاکستان
02 جنوری ، 2013

ڈی جی آئی بی کی پیش کردہ رپورٹ سپریم کورٹ نے غیر تسلی بخش قرار دیدی

 ڈی جی آئی بی کی پیش کردہ رپورٹ سپریم کورٹ نے غیر تسلی بخش قرار دیدی

اسلام آباد… سابق ڈی جی انٹیلے جنس بیورو شعیب سڈل نے 2008اور 2009 کے دوران آئی بی کے خفیہ فنڈز سے 40کروڑ روپے نکلوائے جانے کی تصدیق کی ہے تاہم یہ تاثر رد کر دیا ہے کہ یہ پیسے پنجاب حکومت گرانے کیلئے استعمال ہوئے۔ سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی کو 8جنوری کوذاتی طور پر طلب کر لیا۔پنجاب حکومت گرانے کے لیے انٹیلے جنس بیورو کے خفیہ فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے ڈی جی آئی بی اختر گورچانی کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی ۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ڈی جی آئی بی ذمہ دار افسر ہیں، ذہن میں رکھیں کہ بطور ڈی جی، وہ آئی بی کے ریکارڈ تک رسائی رکھتے ہیں ، اگر یہ رقم پنجاب حکومت گرانے کے لیے استعمال نہیں ہوئی تو بتائیں کہ کروڑوں روپے کن افراد کو دیئے گئے اور اس کا کیا مقصد تھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں لکھا ہے کہ سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی نے اپنے جواب میں رقم نکلوائے جانے کی تردید نہیں کی تاہم کہا ہے کہ یہ رقم پنجاب حکومت گرانے کے لیے استعمال نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ نے سیکریٹری فنانس کو بھی مبینہ رقم نکلوائے جانے اور اس کے استعمال کا ریکارڈ حاصل کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے سابق ڈی جی آئی بی شعیب سڈل کی رپورٹ عدالت میں ہی دوبارہ سر بمہر کرنے اور 8جنوری کو سابق ڈی جی آئی بی طارق لودھی کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا ، جب کہ مسعود شریف کو بھی دوبارہ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

مزید خبریں :