23 فروری ، 2012
لاہور… پولیس نے شبنم بریال قتل کیس کے ملزم علی نواز کو سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔ ہتھکڑی میں جکڑا ملزم پولیس افسروں کو بد دعائیں دیتا ہوا کمرہ عدالت میں داخل ہوا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری نے ملزم کے ریمانڈ کے لئے مجسٹریٹ کے جعلی دستخط کرنے والے پولیس افسروں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں قائم بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شبنم بریال قتل کیس کی سماعت کی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ سیف اللہ تارڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ قتل کے ملزم علی نواز کو عدالت میں پیش ہی نہیں کیا گیا۔ پولیس نے ریمانڈ کے لئے ان کے جعلی دستخط کئے۔ سپریم کورٹ نے تمام زیرا لتوا کیسز کے چالان تین روز میں عدالتوں میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب حبیب الرحمان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی صاحب،، خالی شوکاز نوٹس سے کام نہیں چلے گا ایسے افسروں کو گرفتار کریں۔ ملزم علی نواز کو عدالت میں پیش کیا گیا تو وہ پولیس افسران کو برا بھلا کہتا رہا، اس نے الزام لگایا کہ روحیل اصغر کے کہنے پر اس کے خلاف چالان بنایا گیا۔ اگر اس نے قتل کیا ہو تو ابھی گولی مار دی جائے۔