Time 19 جولائی ، 2023
پاکستان

سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کیلئے ترامیم پر متفق

اگرچہ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے ترامیم پر متفق ہوگئی ہیں لیکن ان ترامیم میں تجاویز کیا ہیں؟/ فائل فوٹو
اگرچہ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے ترامیم پر متفق ہوگئی ہیں لیکن ان ترامیم میں تجاویز کیا ہیں؟/ فائل فوٹو 

اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے آخری اِن کیمرا اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے انتخابی اصلاحات کے لیے ترامیم پر اتفاق کرلیا اگرچہ سیاسی جماعتیں انتخابی اصلاحات کے لیے ترامیم پر متفق ہوگئی ہیں لیکن  ان ترامیم میں تجاویز کیا ہیں؟ 

پارلیمانی کمیٹی انتخابی اصلاحات کے آخری ان کیمرا اجلاس  کے بعد وزارت قانون 2 روز میں انتخابی اصلاحات مسودے کوحتمی شکل دے گی، کمیٹی نے امیدواروں کے لیے عام انتخابات میں نئے کاغذات نامزدگی اور الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی منظوری دے دی  ہے،کوڈ آف کنڈکٹ الیکشن کمیشن کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔

قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ ،صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جانے پر اتفاق کیا گیا

جیو نیوز کو ذرائع سے حاصل معلومات کے مطابق انتخابی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور پریزائیڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کے لیے وقت مخصوص دیا جائے گا، تاخیر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی۔

مجوزہ انتخابی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ افسر ماتحت پریزائیڈنگ افسرز کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا، پریزائیڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا۔

انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے اتفاق کیاکہ پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے گی اور ہر پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا جائے گا۔

 کسی بھی شکایت کی صورت میں کیمروں کی ریکارڈنگ بطور ثبوت پیش کی جاسکے گی اور امیدوار بھی قیمت ادا کرکے کسی بھی پولنگ اسٹیشن کی ویڈیو حاصل کرسکے گا۔

کمیٹی نے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدوار کیلئے انتخابی اخراجات کی حد بڑھانے کی بھی تجویز دی ہے اور امیدوار کو قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ تک اخراجات کرنے جب کہ صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جانے پر اتفاق کیا  ہے۔

کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں فیصلہ کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے

 کمیٹی نے دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے اور غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کی تجویز بھی دی ہے۔

کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں فیصلہ کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے، کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ پولنگ عملے کی حتمی فہرست بروقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے اور کوئی بھی امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔

کمیٹی میں اتفاق کیا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے اورہنگامی صورتحال میں پریزائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ اسٹیشن کے اندر آسکیں گے۔

الیکشن ایکٹ میں ترامیم کی پارلیمنٹ سے منظوری آئندہ ہفتے لی جائے گی، انتخابی اصلاحات کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس سوموار کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 آئندہ ہفتے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا۔

وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنےکہا ہےکہ ترامیم سیاسی جماعتوں کی وابستگی سے بالاتر ہو کر کی گئی ہیں،  یہ بل ایسا نہیں کہ صدر مملکت رکاوٹ بنیں، اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کی سہولت میسر نہیں ہو گی ۔

مزید خبریں :