21 جولائی ، 2023
سپریم کورٹ نے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دوبارہ نظرثانی ( کیو ریٹیو ریویو) واپس لینے کی درخواست منظور کرنے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
10 اپریل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیو ریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی تھی۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا۔
اس سماعت کے دوران درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
اب سپریم کورٹ نے حکومت کی درخواست منظور کرلی ہے اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فیصلے پر دوبارہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔
13 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس عمر عطابندیال نے تحریر کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومت کی دوبارہ نظرثانی واپس لینے کی درخواست منظور کرلی اور کیوریٹو ریویو واپس لینے کی بنیاد پر درخواست نمٹا دی۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں کیوریٹیو ریویو پٹیشن کے خلاف 18 درخواستیں دائرکی گئیں، اکثریتی فیصلے سے ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جاری ہدایات کالعدم قراردی گئیں، درخواست گزار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کےخلاف چیمبراپیل دائرکی، حکومت کی جانب سےاٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو اپنے دیے گئے فیصلوں پرنظرثانی یا انہیں کالعدم قرار دینے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو یہ اختیار 184 تھری کےتحت ازخود نوٹس لےکر آرٹیکل187 اور 188 کے تحت حاصل ہے لیکن جسٹس فائز عیسیٰ کے معاملے میں عدالت نے یہ اختیارسماعت استعمال نہیں کیا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ چاہے تو وہ ماضی کے کسی بھی فیصلے کو کالعدم قرار دے سکتی ہے۔
خیال رہے کہ موجودہ حکومت نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دی تھی۔
سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس فائز عیسی کے خلاف ریفرنس خارج کردیا تھا، 10 رکنی بینچ نے 3-7 کی بنیاد پر معاملہ ایف بی آر کو تحقیقات کےلیے بھجوایا تھا۔
7-3 کے فیصلے پر جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ نے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی نظرثانی درخواست پر ان کے حق میں 4-6 سے فیصلہ آیا تھا۔
سابق حکومت نے 25 مئی 2021 کو جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹوریویو داخل کی تھی تاہم رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا تھا کہ قانون میں دوبارہ نظرثانی کی گنجائش نہیں۔
موجودہ وفاقی کابینہ نے 27جولائی 2022 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی تھی جس کے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی۔
31 مارچ 2023 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔