30 جولائی ، 2023
رواں سال پشاور میں قتل ہونے والے سینیئر قانون دان عبدالطیف آفریدی اور مرحوم جج آفتاب آفریدی کے خاندانوں میں پرانی دشمنی دوستی میں تبدیل ہوگئی، اس دیرینہ دشمنی کے نتیجے میں عبدالطیف آفریدی اور آفتاب آفریدی سمیت دونوں جانب سے کئی افراد قتل ہو چکے ہیں۔
مرحوم لطیف آفریدی کے قریبی رشتے داروں کے مطابق دونوں خاندانوں کے مابین عرصہ دراز سے دشمنی چلی آ رہی تھی تاہم آج دونوں خاندانوں کے مابین صلح کی تقریب پشاور کے ایک مقامی شادی ہال میں منعقد ہوئی جس میں اے این پی سینیئر رہنما حاجی غلام بلور سمیت بڑی تعداد میں سیاسی و سماجی شخصیات اور وکلا نے شرکت کی۔
تقریب میں رقت آمیز مناظر پیش آئے اور دونوں خاندان کے افراد آپس میں گلے ملتے ہوئے روتے رہے۔
مقتول اے ٹی سی کے جج آفتاب آفریدی سوات میں تعینات تھے، 4 اپریل 2021 کو امبار انٹرچینج کے قریب وہ اپنی گاڑی میں فیملی کے ہمراہ پشاور اسلام آباد موٹر وے پر جا رہے تھے, نامعلوم افراد نے گھات لگا کر ان پر حملہ کیا جس میں جج، ان کی اہلیہ اور ان کی حاملہ بہو، ان کا 3 سالہ بیٹا جاں بحق جبکہ گارڈ اور ڈرائیور زخمی ہوگئے تھے۔
مقتول جج کے بیٹے عبدالمجید آفریدی کی مدعیت میں تھانہ چھوٹا لاہور میں حملے کی ایف آئی آر عبد الطیف آفریدی سمیت ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف درج کروائی گئی۔
سینیئر قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالطیف آفریدی بھی اسی دشمنی کے بھینٹ چڑھ گئے تھے، 17 جنوری 2023 کو پشاور ہائی کورٹ کے بار روم میں مقتول جج کے بھتیجے عدنان آفریدی نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
عبدالطیف آفریدی عوامی نیشنل پارٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کا حصہ رہے۔
وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہے۔