پاکستان

ترکیہ کے تعاون سے تیار بحری جنگی جہاز کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟

پاکستان خطے میں موجودہ خطرات کے پیش نظر اپنی مربوط اور مستحکم دفاعی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔

ترکی کے تعاو ن سے جدید ملجم کلاس فریگیٹس کے منصوبے کی تکمیل بھی اس سلسلے کی کڑی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ ترک نائب وزیراعظم جودت یلماز نے چوتھے ملجم کلاس جہاز پی این ایس طارق کی لانچنگ تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی ۔

پاکستان دفاعی شعبے میں خودانحصاری کی پالیسی پر گامزن ہے ، موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق جدید جنگی سازوسامان کا حصول پاک بحریہ کی بھی ترجیح رہی ہے ۔

 جدید فریگیٹس کے ساتھ جدید ملجم کلاس کارویٹ بھی پاک بحریہ کے دفاعی معاہدوں میں شامل ہیں ،ترک دفاعی ادارے ایم ایس اسفت کے ساتھ سال 2018 میں 4 ملجم کلاس کارویٹس کی تعمیر کا معاہدہ طے پایا تھا،  اس منصوبےکے تحت استنبول نیول شپ یارڈ اور کراچی شپ یارڈ میں2 ، 2  جہاز تیار کیے گئے ہیں ۔

پہلا ملجم جہاز پی این ایس بابر 15 اگست 2021 کو استنبول، ترکیہ میں لانچ کیا گیا۔دوسرا جہاز پی این ایس بدر 20 مئی 2022 کو کراچی شپ یارڈ میں ،تیسرا جہاز پی این ایس خیبر استنبول، ترکیہ میں 25 نومبر 2022 کو لانچ کیا گیا، چوتھا جہاز پی این ایس طارق دو اگست 2023 کوکراچی شپ یارڈ میں لانچ کیا گیا جس میں ترک نائب وزیر اعظم سیودت یلماز مہمان خصوصی تھے۔

ملجم جہاز ایک کثیر المقاصد جنگی بحری جہاز ہے جو سطح آب، زیر آب اور فضائی آپریشن جیسی جدید حربی صلاحیت رکھتا ہے۔ 

یہ جہاز اپنے سرفیس ٹو سرفیس میزائلوں اور مین گن سے درمیانے سائز کے اہداف کا پتہ لگانے اور ان پر حملہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے، یہ جہاز جدید ترین سینسر سے لیس ہے اور ان اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے جارحانہ اور دفاعی دونوں ہتھیار رکھتا ہے۔

یہ جدید کارویٹ ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشنز کرنے کی صلاحیت اور کیم کاپٹر سے بھی لیس ہے۔

اس منصوبے میں ٹیکنالوجی کی منتقلی، کراچی شپ یارڈ کی اپ گریڈیشن اور خصوصی طور پر پاک بحریہ کے لیےجناح کلاس فریگیٹس کے ڈیزائن کی باہمی تعاون سے تیاری بھی شامل ہے۔

مزید خبریں :