Time 04 اگست ، 2023
پاکستان

پی آئی اے تقریباً ڈوب چکی، کام روایتی سرکاری طریقے سے نہیں چل سکتا: وفاقی وزیر

آنے والی حکومت فیصلہ کرے گی کہ پی آئی اے کے کتنے فیصد شیئرز بیچنے ہیں، خواجہ سعد رفیق— فوٹو:فائل
آنے والی حکومت فیصلہ کرے گی کہ پی آئی اے کے کتنے فیصد شیئرز بیچنے ہیں، خواجہ سعد رفیق— فوٹو:فائل

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی و ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ قومی ائیرلائنز (پی آئی اے) تقریباً ڈوب چکی، اب پی آئی اے کا کام روایتی سرکاری طریقے سے نہیں چل سکتا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل پیش کیا گیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سعد رفیق کا کہنا تھاکہ بل میں چار ترامیم ہیں اور میں نجکاری کا حامی نہیں، پی آئی اے کا سالانہ خسارہ 110 ارب ہے، پی آئی اے کا 742 ارب کا قرضہ ہے، آمدن ساری قرض ادائیگی میں لگ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ائیر انڈیا ڈوب گئی تھی، ٹاٹا نے اسے خریدا اور اب وہ بہترین ائیر لائن ہے جبکہ سابق وزیر کے بیان سے 71 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ بل سے پی آئی اے ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی، آنے والی حکومت فیصلہ کرے گی کہ پی آئی اے کے کتنے فیصد شیئرز بیچنے ہیں۔

سعد رفیق کا کہنا تھاکہ اربوں روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کا انجیکشن نہیں لگا تو پی آئی اے بھی ڈوب جائے گی، پی آئی اے کا کنٹرول نجی شعبے کو دینا پڑے گا، پاکستانی غیر ملکی ائیرلائنز کے یرغمال بنے ہوئے ہیں۔

بعدازاں تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

جہازوں، ان کے پارٹس کی خریداری ، کرایہ اور لیز پیپرز کے مطابق ہوگی: بل

تبدیلی پاکستان بین الاقومی ائیر لائن کارپوریشن ترمیمی بل کے مطابق پی آئی اے کے شیئرز ہولڈر اتنے ہی حص کے مالک ہوں گے جس کی انہوں نے ادائیگی کی ہو۔

بل میں قرار دیا گیا ہے کہ حکومت شیئر ہولڈرز کے حصص منسوخ بھی کر سکتی ہے اور نئے حصص جاری کر سکے گی۔

پی آئی اے اور اس کے ماتحت اداروں کی انتظامیہ میں نمائندگی شیئر ہولڈنگ کے تناسب سے ہو گی، جہازوں، ان کے پارٹس کی خریداری ، کرایہ اور لیز پیپرز کے مطابق ہوگی۔

مزید خبریں :