27 ستمبر ، 2023
فالج ایسا مرض ہے جس کے شکار فرد کا فوری علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
فالج کی 2 اقسام ہیں ایک برین ہیمرج جس میں دماغی شریان پھٹ جاتی ہے جبکہ دوسری قسم میں دماغ کو خون پہنچانے والی شریان بلاک ہوجاتی ہے جس سے آکسیجن کی کمی ہوتی ہے اور دماغ کو نقصان پہنچتا ہے۔
فالج کا سامنا ہر فرد کو ہوسکتا ہے مگر اس کا خطرہ ہر فرد کے لیے مختلف ہوتا ہے۔
55 سال کی عمر کے بعد ہر 10 سال بعد فالج کا خطرہ دگنا بڑھ جاتا ہے جبکہ ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور ہائی کولیسٹرول سے بھی فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند عام غذاؤں کے استعمال سے فالج سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سبز پتوں والی سبزیاں جیسے پالک اور ساگ میں غذائی نائٹریٹ اور ایسے اجزا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
جب ہم پالک یا دیگر سبز پتوں والی سبزیاں کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نائٹریٹ کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کر دیتا ہے۔
یہ ایسا مالیکیول ہے جو خون کے بہاؤ اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ سبز پتوں والی سبزیوں کے استعمال سے فالج کا خطرہ 17 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔
اخروٹ میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی ایک قسم alpha-linolenic acid (اے ایل اے) کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اے ایل اے جسمانی ورم میں کمی، خون کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور بلڈ پریشر کی سطح گھٹانے کے لیے اہم ہوتا ہے اور یہ سب فالج کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ اخروٹ اینٹی آکسائیڈنٹس اور دیگر غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں جن سے فالج کا خطرہ بڑھانے والے عناصر سے تحفظ ملتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اخروٹ کھانے کے عادی افراد میں امراض قلب بشمول فالج سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہو جاتا ہے۔
ترش پھل جیسے مالٹے متعدد وٹامنز اور منرلز جیسے وٹامن سی، فولیٹ اور پوٹاشیم کے حصول کا اچھا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔
ان پھلوں میں ورم کش فلیونوئڈز نامی مرکبات بھی موجود ہوتے ہیں جو جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس کا کام کرتے ہیں جس سے بھی فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ترش پھلوں کو کھانے کی عادت سے فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
مچھلی کے گوشت میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے خون کا بہاؤ بہتر ہوتا ہے جبکہ ورم گھٹ جاتا ہے، اس طرح فالج کا خطرہ کم ہوا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہر ہفتے ایک بار مچھلی کھانے سے فالج سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔
دہی ایسے متعدد غذائی اجزا بشمول کیلشیئم، پوٹاشیم اور پروبائیوٹیکس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جو دل کی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دہی اور دودھ کا استعمال دل کی شریانوں کے امراض جیسے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کر دیتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیتون کے تیل کا استعمال فالج اور امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کرتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیتون کے تیل کا استعمال کرنے والے افراد میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
سیب اور کیلے ایسے غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں جو فالج کا خطرہ کم کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال فالج کا خطرہ کم کرتی ہے اور سیب میں اس غذائی جز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
اسی طرح کیلوں میں پوٹاشیم نامی غذائی جز کافی مقدار میں ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو مستحکم رکھتا ہے جس سے فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔