Time 18 اکتوبر ، 2023
پاکستان

بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس، چیف جسٹس نے عملدرآمد بینچز بنانے پر سوالات اٹھا دیے

کیا سپریم کورٹ کے جج ساتھی ججز کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دے سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا استفسار— فوٹو:فائل
کیا سپریم کورٹ کے جج ساتھی ججز کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دے سکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا استفسار— فوٹو:فائل

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس  میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عملدرآمد بینچز بنانے پر سوالات اٹھا دیے۔

سپریم کورٹ میں بحریہ ٹاؤن کراچی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل سلمان بٹ نے عدالت کو بتایا کہ قانونی طور پر بحریہ ٹاؤن کو 16896 ایکڑ زمین الاٹ ہونی تھی لیکن صرف 11 ہزار ہوئی، عمل در آمد بینچ کا اراضی کی قیمت کا تعین غیر آئینی ہے، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے) نے کل اراضی میں سے 5 ہزار ایکڑ زمین دینے سے انکار کردیا ہے، اتھارٹی کہتی ہے پبلک زمین بحریہ ٹاؤن کو نہیں دی جا سکتی۔

چیف جسٹس فائز عیسی نے کہاکہ عدالت کے سامنے نظر ثانی کیس نہیں ہے، عمل در آمد بینچ نے بحریہ ٹاؤن کی رضامندی سے آرڈر پاس کیا تھا، بحریہ ٹاؤن نے کتنی رقم ادا کرنا تھی؟ 

وکیل سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے 460 ارب روپے طے ہوئے جس میں سے 22 قسطوں میں 65ارب ادا ہو چکے۔ 

دورانِ سماعت ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور سندھ حکومت بحریہ ٹاؤن کی رقم حاصل کرنے کیلئے آمنے سامنے آ گئیں، ایم ڈی اے کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا سپریم کورٹ کے حکم پر ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ایک ارب ادائیگی کر کے سندھ حکومت سے زمین لی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ بولے زمین کے عوض رقم نہیں لی، زمین سندھ حکومت کی تھی اس لیے بحریہ ٹاؤن سے پیسہ بھی سندھ حکومت کو ملنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے سوال کیاکہ سپریم کورٹ بحریہ ٹاؤن سے پیسہ لیکر کرے گی کیا؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نےکہاکہ فیصلے کے مطابق رقم کمیشن کے ذریعے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوگی، کمیشن کا چیئرمین چیف جسٹس نامزد کرینگے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیف جسٹس اگر نامزدگی نہ کرنا چاہے تو کیا ہوگا؟ سپریم کورٹ نے عملدرآمد بینچ کی تشکیل، سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی رقم پر کمیشن بنانے کے چیف جسٹس کے اختیار اور عدالتی فیصلے میں ردو بدل پر سوالات اٹھا دیے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کے جج ساتھی ججز کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دے سکتے ہیں؟ کیا عملدرآمد بینچ اگر فیصلے پر عمل نہ کرا سکے تو ساتھی ججز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو گی؟ کیا سپریم کورٹ کا ایک بینچ دوسرے کو حکم دے سکتا ہے؟

اس پر وکیل فاروق نائیک نے کہاکہ عملدرآمد بینچ کا قانونی جواز یا حوالہ موجود نہیں ہے۔ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان بولے ماضی میں عملدرآمد بینچز بنتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ماضی کے عملدرآمد بینچز کی تفصیل طلب کرلی اور سینیئر وکیل فاروق ایچ نائیک کو قانونی سوالات پر عدالت کی معاونت کی ہدایت کی۔

مزید خبریں :