10 نومبر ، 2023
غزہ میں اسرائیلی افواج کی بربریت اور جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں میں کوئی کمی نہیں آ سکی ہے، اسرائیلی فضائیہ نے ایک بار غزہ میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو اپنے نشانے پر رکھ لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ کے االنصر چلڈرن اسپتال پر دو مرتبہ حملے کرکے تباہی مچا دی گئی جبکہ غزہ بلڈ بینک پر بھی بم برسائے گئے جس سے دونوں ادارے مکمل طور پر اپنا کام بند کرنے پر مجبور ہو گئے۔
غزہ کی اسپتالوں پر حملوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے خوفزدہ شہریوں کی اپنی جان بچانے کیلئے کوششوں کی دل دہلانے والی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔
غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت میں 7 اکتوبر سے اب تک 4 ہزار 324 بچوں اور 2 ہزار 823 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 10 ہزار 569 ہو گئی ہے جبکہ اسرائیلی افواج کے حملوں میں اب تک 26 ہزار 475 افراد زخمی ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے طبی عملے کو ہدف بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے، مزید 2 اسپتال بند ہوچکے ہیں جس کے بعد اسرائیلی حملوں کے باعث بند ہونے والے اسپتالوں کی مجموعی تعداد 18 ہوگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق غزہ کے 9 لاکھ رہائشی ادویات، پناہ گاہ یا تحفظ کے بغیر زندہ رہنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ساتھ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
فلسطینی وزارت صحتکے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں پرتشدد کارروائیوں میں 15 سالہ نوجوان سمیت مزید 18 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ جنین میں اسرائیلی فوج کی پرتشدد کارروائیوں میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک مغربی کنارے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 183 ہوچکی ہے۔
ادھر امریکا اور اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر اتفاق کیا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کا محفوظ انخلا ہوسکے۔
امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ کے لوگوں کو 2 انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی، اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وقفے کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں کرے گا، شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے وقفے پر عمل درآمد آج سے ہوگا۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں ضرورت کے مطابق یہ وقفے روزانہ کی بنیادوں پر چاہتے ہیں، اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرے گا۔
امریکی نیشنل سکیورٹی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ امریکا اس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا حامی نہیں کیونکہ اس سے حماس نے جو کچھ 7 اکتوبر کو کیا تھا، اسے کرنے کی چھوٹ مل جائے گی۔
دوسری جانب حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ مصر پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے غزہ کی پٹی کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اسماعیل ہنیہ کے ترجمان نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی یا کسی قسم کا معاہدہ طے پانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی بات چیت جاری ہے اور کوئی معاہدہ نہیں ہوا، اگر کوئی معاہدہ طے پایا تو اس کا واضح طور پر اعلان کیا جائے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ کی لڑائی میں کسی بھی انسانی وقفے کیلئے اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہوگی اور تمام فریقین کی رضامندی درکار ہوگی، تمام فریقین کی رضامندی سے ہی انسانی وقفہ صحیح معنوں میں موثر ہوگا۔