27 نومبر ، 2023
سندھ ہائیکورٹ نے گریڈ ایک سے 15 میں ہونے والی بھرتیوں کے خلاف درخواست گزار کے وکیل کی عدم پیشی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے نوکریوں پر جاری حکم امتناع میں 4 دسمبر تک توسیع کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں صوبے بھر میں گریڈ ایک سے 15 میں ہونے والی بھرتیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سینیئر افسر چائلڈ ہیلتھ نے مؤقف اپنایاکہ اگر سفارش پر ملازمتیں دی جاتی ہیں تو سفارش بھی کب تک آئے گی؟ اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سفارش اس وقت تک آتی رہے گی جب تک بااثر افراد کی نااہل اولادیں پیدا ہوتی رہیں گی، سفارش اس وقت تک آتی رہے گی جب تک فرسودہ نظام تبدیل نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں بچے بھی نااہل اور سفارشی عملے کی وجہ سے مرتے ہیں، یہ سسٹم اس وقت تک متاثر رہے گا جب تک قابل لوگوں کو میرٹ پر نوکریاں نہیں ملتیں، ہمیں پتا ہے بااثر لوگوں کے بچے کس طرح ایم بی بی ایس میں آتے ہیں۔
عدالت نے سندھ چائلڈ ہیلتھ کیئر سے ملازمتوں سے متعلق رولز طلب کرلیے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی عدم حاضری پر بھی عدالت نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ حکم امتناع حاصل کرنے کے بعد پیش ہی نہ ہوں لہٰذا آئندہ سماعت پر بیرسٹر فروغ نسیم کو حاضری یقینی بنائیں۔
عدالت نے ملازمتوں پر حکم امتناع میں 12 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔