پاکستان
17 جنوری ، 2013

ڈاکٹر طاہر القادری کی حکومت کو 3 بجے تک آخری مہلت

ڈاکٹر طاہر القادری کی حکومت کو 3 بجے تک آخری مہلت

اسلام آباد … ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمران نہ عدل و انصاف کو مانتے ہیں نہ انسانی حقوق کو، نہ آئین کو مانتے ہیں نہ قانون کو، حکمرانوں کو 3 بجے تک کی ڈیڈ لائن دیتا ہوں، اس کے بعد اپنے اگلے اقدام کا اعلان کریں گے، آج معرکے کا آخری دن ہے، کل دھرنا نہیں ہوگا، آج شام سے پہلے معرکے کو ختم کرنا ہے،امن اور جمہوریت کو آخری وقت دے رہا ہوں، صدر اگر مذاکرات کیلئے نہیں آتے تو وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے، تین بجے کے بعد عوام اپنے مقدرکا فیصلہ خود کریں گے، ہر پاکستانی گھر سے باہر نکل آئے صرف 3 بجے تک کا وقت رہ گیا ہے۔ اسلام آباد میں شدید بارش کے باوجود دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری نے کہا کہ آج دھرنے کا آخری دن ہے، کل دھرنا نہیں ہوگا، حکمرانوں کو کئی دن کی مہلت دی، آخری بار اصلاحات کیلئے 3 بجے تک کی مہلت دیتا ہوں، اس کے بعد اپنے اگلے اقدام کا اعلان کریں گے، میں مذاکرات کا آخری موقع دے رہا ہوں، آج شام سے پہلے معرکے کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ مذاکرات پر یقین نہیں رکھتے، انتخابی عمل پیسے پر ہے، حکمران جمہوری مزاج نہیں رکھتے، بارش لوگوں کے جذبے کم نہ کر سکی، بارش اللہ کی رحمت بن کر آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کیلئے پْرامن سیاسی مذاکرات کی کوئی اہمیت نہیں، حکمرانوں کے رویئے سے ثابت ہوگیا کہ ملک میں امن اور حقیقی جمہوریت کیلئے کوئی گنجائش نہیں۔ طاہر القادری نے خطاب میں کہا کہ لیویز کے 17 افراد ذبح کر دیئے گئے، الزام لگایا گیا کہ طالبان نے کیا، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ دہشت گرد ازبک تھے، میں پوچھتا ہوں کہ ازبک دہشتگرد ملک میں کیسے داخل ہورہے ہیں، جو دہشتگردی کیخلاف دنیا سے لیتے ہیں وہ کرپٹ لیڈرز کی جیب میں جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران پہلے دن سے کرپشن پر متفق تھے،ہیں اور رہیں گے، حضرت علینے فرمایا ملک کفر کے ساتھ چل سکتا ہے ظلم کے ساتھ نہیں، اب پاکستان میں ظلم کی انتہا ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین و قانون کو تسلیم نہیں کیا جاتا، سپریم کورٹ کی رٹ کو چیلنج کیا جاتا ہے، حکمرانوں نے آئین کو کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہیں دی، کرپشن ملک کو دیمک کی طرح کھاگئی، حکومت عوام کے تحفظات اور خدشات پر توجہ دینے میں ناکام ہوگئی، حکومت مکمل غیر فعال ہو چکی ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سیاستدان کہتے ہیں کہ لانگ مارچ آئین و قانون کے خلاف ہے، کہتے ہیں ہم جمہوریت کو پٹری سے اتارنے والے لوگ ہیں ، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کہتے ہیں حکومت کچھ نہیں کررہی، سیاستدانوں کی بات مانیں یا قانون کی بات مانیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے امن کو بڑا موقع دیا، 5 دن گزر گئے ، حکمران مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں، حکمران نہ عدل وانصاف کو مانتے ہیں نہ انسانی حقوق کو ، نہ آئین کو مانتے ہیں نہ قانون کو ، اگر اصلاحات سے نظام انتخاب شفاف نہ بنایا تو یہی نااہل لٹیرے پھر منتخب ہوں گے، خدا جانے پھر ملک بچے گا یا نہیں ، ہم سیاسی عمل کو شفاف اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں ، ہم آئین کا سختی سے نفاذ چاہتے ہیں۔ طاہر القادری نے حکومت کو آخری ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ تین بجے تک صدر اپنے وفد کے ہمراہ اگر مذاکرات کیلئے نہیں آتے تو وہ امن کا آخری موقع بھی گنوا دیں گے، آج دھرنے کا آخری دن ہے، کل دھرنا نہیں ہوگا، >میں مذاکرات کا آخری موقع دے رہا ہوں، امن اور جمہوریت کو آخری وقت دے رہا ہوں، آج شام سے پہلے معرکہ ختم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی گھر سے باہر نکل آئے صرف 3 بجے تک کا وقت ہے، اس کے بعد عوام اپنے مقدر کا فیصلہ خود کریں گے۔

مزید خبریں :