11 دسمبر ، 2023
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف اپیلوں کے معاملے پر سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے جسٹس سردار طارق مسعود کی بینچ میں موجودگی پر اعتراض اٹھا دیا۔
سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہےکہ جسٹس سردار طارق مسعود فوجی عدالتوں سے متعلق درخواستوں پر نوٹ میں اپنی رائے دے چکے ہیں، اس لیے وہ بینچ سے الگ ہوجائیں۔
سابق چیف نے اپیل کی ہےکہ فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کالعدم قرار دینے سے متعلق اپیل پر نئے بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کمیٹی کو معاملہ بھجوایا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق 9 رکنی بینچ بنایا جس میں سے جسٹس فائز عیسٰی اور جسٹس سردار طارق نے کیس سننے سے معذرت کی، جٹس سردار طارق نے 26 جون کو دستخط شدہ نوٹ میں اپنی رائے کا اظہار کیا جس میں انہوں نے سویلین کے فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئےکہا کہ قانون کو پہلے ہائی کورٹ میں چیلنج ہونا چاہیے۔
سابق چیف جسٹس کا موقف ہےکہ جسٹس سردار طارق کا فوجی عدالتوں سے متعلق اپیلوں کو سننا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، اس لیے ان کی سربراہی میں قائم بینچ کو انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔