فیشن برانڈ ‘زارا‘ نے حالیہ مہم پر تنقید کے بعد وضاحت دیکر تصاویر ڈیلیٹ کردیں

انسٹاگرام پر برانڈ کی جانب سے وضاحتی نوٹ تشہیری مہم جاری ہونے کے ایک ہفتے بعد شیئر کیا گیا__فوٹو: سوشل میڈیا
انسٹاگرام پر برانڈ کی جانب سے وضاحتی نوٹ تشہیری مہم جاری ہونے کے ایک ہفتے بعد شیئر کیا گیا__فوٹو: سوشل میڈیا

اسپین کے مقبول فیشن برانڈ زارا نے اپنی حالیہ مہم پر ہونے والی سخت تنقید اور سوشل میڈیا پر 'بائیکاٹ زارا' کی مہم کے بعد وضاحتی بیان جاری کیا اور کہا کہ لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔

انسٹاگرام پر برانڈ کی جانب سے وضاحتی نوٹ تشہیری مہم جاری ہونے کے ایک ہفتے بعد شیئر کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ 'یہ مہم جولائی میں بنائی گئی اور یہ فوٹو شوٹ ستمبر میں کیا گیا تھا، یہ تصاویر ایک مجسمہ ساز کے اسٹوڈیو میں لی گئیں جہاں کئی نامکمل مجسمے تھے، اس کا مقصد کپڑوں کی تیاری کے عمل کو آرٹ کے ماحول سے جوڑنا تھا'۔

ہسپانوی برانڈ نے وضاحتی بیان میں مزید کہا کہ 'بدقسمتی سے نئی تشہیری مہم کی تصاویر سے چند لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے جس کی وجہ سے وہ تصاویر ہٹائی دی گئی ہیں، اس مہم کا مقصد وہ نہیں تھا جو بعض صارفین سمجھ بیٹھے'۔

برانڈ نے اپنے مؤقف میں کہا زارا کو دکھ ہے کہ ان کی تشہیری مہم سے غلط فہمی نے جنم لیا اور ہم سب کے جذبات کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

زارا کی جانب سے اپنے اس بیان میں نہ ہی بائیکاٹ مہم کا ذکر کیا گیا اور نہ ہی  فلسطینیوں کا نام لیا گیا۔

البتہ برانڈ کی جانب سے دی گئی اس وضاحت پر سوشل میڈیا صارفین بالکل مطمئن نہ ہوئے، چند نے زارا کا بائیکاٹ تاحیات جاری رکھنے کا عزم کیا تو کسی نے کہا کہ اگر ستمبر میں فوٹو شوٹ ہوا بھی تھا تو موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے یہ سوشل میڈیا پر جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔

زارا کے فوٹو شوٹ پر تنقید کیوں کی گئی؟

'جیکٹ' کے نام سے پیش کی جانے والی زارا کی تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ و ماڈل کرسٹین میک مینامی نے ماڈلنگ کی، اس شوٹ میں ماڈل کو  اپنے ارد گرد کفن میں ملبوس تباہ حال پُتلوں، ٹوٹ پھوٹ کا شکار پلاسٹک بورڈ اور دیگر پتلوں کے کچھ غائب اعضا دکھائے گئے تھے۔

اس کے علاوہ اس فوٹو شوٹ میں فلسطینیوں کی بے بسی کی صورتحال کو دکھایا گیا تھا۔

سوشل میڈیا صارفین کا الزام تھا کہ یہ فوٹوشوٹ غزہ میں جاری جنگ سے ملتی جلتی ہیں جہاں غزہ کی مائیں کفن میں لپٹے بچوں کو گلے لگا کر رو رہی ہیں۔


مزید خبریں :