01 جنوری ، 2024
سال 2023 بجلی اور گیس صارفین کے لیے مشکل ترین سال ثابت ہوا ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے سے ملک بھر کے صارفین پر 2400ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا گیا۔
سال بھر شہری بجلی اور گیس کے بھاری بلوں کے تلے دبے رہے، بجلی کے بنیادی نرخوں میں 10روپے 73 پیسے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف کی شرائط پر 65 ارب روپےکا برآمدی اورکسان پیکج ختم کیا گیا، بجلی صارفین پر فی یونٹ 3 روپے 23 پیسےکا مستقل سرچارج عائد کیا گیا۔
سال 2023 کے دوران ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے بجلی کی بڑھتی قیمتیں مزید مشکلات پیدا کرتی رہیں۔
بجلی کا زیادہ سے زیادہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف سیلز ٹیکس سمیت 60 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔
سال 2023 میں بجلی کے بعد رہی سہی کسر گیس کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے نے نکال دی۔
یکم جنوری2023 سےگیس کے ٹیرف میں 112 فیصد تک اور یکم نومبر 2023 سے تقریباً 200 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔
بجلی اورگیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود ان دونوں شعبوں کا گردشی قرض پانچ ہزار روپے سے بھی اوپر چلا گیا۔
سال 2023 کے دوران برآمدی شعبے کے لیے 12روپے 13پیسے اور کسان پیکج کے لیے 3روپے 60 پیسے کی سبسڈیز بھی واپس لے لی گئیں۔