کلائی کی گھڑی نے لگ بھگ 24 گھنٹے سمندر میں بہنے والے شخص کی جان بچالی

Whangamatā کے ساحل کا منظر / فوٹو بشکریہ Fredrick John Christensen
Whangamatā کے ساحل کا منظر / فوٹو بشکریہ Fredrick John Christensen 

نیوزی لینڈ میں 23 گھنٹے سے زائد وقت سمندر کے ٹھنڈے پانی میں بہنے اور ایک شارک کا سامنا ہونے کے باوجود ایک شخص زندہ بچنے میں کامیاب رہا۔

درحقیقت اس کی کلائی پر بندھی گھڑی نے اسے بچانے میں کردار ادا کیا۔

یہ حیرت انگیز واقعہ نیوزی لینڈ کے قصبے Whangamatā میں پیش آیا جہاں 61 سالہ ول فرانسن اکیلے مچھلیاں پکڑنے سمندر میں 2 جنوری کو روانہ ہوئے۔

مگر شکار کے دوران ان کی کشتی الٹ گئی اور وہ اس پر دوبارہ سوار ہونے میں ناکام رہے۔

وہ کشتی پانی میں دور چلی گئی اور جب ول فرانسن نے ایک قریبی جزیرے تک تیر کر جانے کی کوشش کی تو سمندر کا بہاؤ انہیں دور لے گیا۔

مقامی پولیس سے تعلق رکھنے والے سارجنٹ ول ہیملٹس نے بتایا کہ اس شخص کا بچنا ایک کرشمہ ہے۔

ول فرانسن نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پانی میں بہتے ہوئے انہیں لگ رہا تھا کہ وہ اب بچ نہیں سکتے۔

انہوں نے بتایا کہ 'مچھلی کو کشتی کی جانب کھینچتے ہوئے ڈوری میرے ہاتھ سے پھسل گئی جس کے نتیجے میں کشتی الٹ گئی اور مجھ سے دور چلی گئی'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'جب میں پانی میں تیر رہا تھا تو مجھے معلوم تھا کہ اس طرح کے حالات میں کسی بھی فرد کے بچنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، مگر میں زندہ رہنے کی کوشش کرتا رہا'۔

سمندر میں تیرتے ہوئے وہ بہت زیادہ تھک گئے تھے مگر پھر بھی انہیں پانی میں سرد اور مشکل رات گزارنا پڑی، جبکہ ایک موقع پر ایک شارک نے قریب آکر انہیں سونگھا اور پھر دور چلی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ہار مان لی تھی اور خود کو پانی کے سپرد کرکے اپنے سر کے اوپر سورج طلوع ہونے کا خوبصورت منظر دیکھنے لگا'۔

اس طرح لیٹنے نے ہی ان کی زندگی بچائی کیونکہ اگلے دن 3 ماہی گیروں نے پانی میں کسی چیز کو چمکتے دیکھا اور اس کے بارے میں جاننے کے لیے کشتی وہاں لے گئے۔

ماہی گیروں نے سمندر کے پانی میں ایک تھکے ہارے اور خوفزدہ شخص کو دریافت کیا اور انہیں معلوم ہوا کہ چمکتی ہوئی چیز ول فرانسن کی کلائی پر موجود گھڑی تھی۔

مقامی پولیس کے مطابق یہ ایک کرشمہ ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود وہ شخص زندہ رہا، اگر وہ تینوں ماہی گیر نہ ہوتے تو وہ زندہ نہیں بچتا۔

ان تینوں ماہی گیروں نے بتایا کہ قسمت انہیں وہاں لے گئی ورنہ وہ تو اس جگہ سے 600 میٹر دور سے گزر جاتے۔

مزید خبریں :