2024 میں دماغ کو صحت مند رکھنے میں مددگار آسان عادات

چند آسان عادات سے دماغی صحت بہتر بنانا ممکن ہے / فائل فوٹو
چند آسان عادات سے دماغی صحت بہتر بنانا ممکن ہے / فائل فوٹو

کیا آپ اپنے دماغ کو زیادہ تیز اور بہتر بنانا چاہتے ہیں؟ تو یہ کوئی مشکل کام نہیں۔

چند عام طریقوں کو اپنا کر دماغ کے مختلف طریقوں کو متحرک کرنا ممکن ہوتا ہے جس سے دماغی افعال میں ڈرامائی بہتری آتی ہے۔

اگر 2024 میں دماغی صحت کو بہتر بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ بہت زیادہ مشکل بھی نہیں۔

چند آسان عادات سے آپ اس مقصد کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔

دماغ کو متحرک کریں

چوہوں اور انسانوں پر ہونے والے تحقیقی کام میں سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ دماغی سرگرمیوں سے اعصابی خلیات میں نئے کنکشنز متحرک ہوتے ہیں بلکہ اس سے نئے خلیات بھی بنتے ہیں، دماغی لچک بڑھتی ہے اور ایک ایسا حفاظتی خول بنتا ہے جو مستقبل میں خلیات کے مرنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

دماغ کو متحرک کرنے والی ہر سرگرمی سے ذہن کو فائدہ ہوتا ہے۔

مطالعے، معمے حل کرنے یا کوئی بھی ذہنی سرگرمی جیسے ڈرائنگ وغیرہ سے بھی دماغ کو فائدہ ہوتا ہے۔

جسمانی ورزش

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جسمانی ورزش دماغی صحت کے لیے بھی مفید ہوتی ہے۔

ورزش سے دماغ کے اس حصے کے لیے آکسیجن سے بھرپور خون کا بہاؤ بڑھتا ہے جو سوچنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ورزش سے نئے اعصابی خلیات کی نشوونما بھی تیز ہوتی ہے اور دماغی خلیات کے درمیان تعلق بڑھتا ہے، اس کے نتیجے میں دماغ زیادہ مؤثر انداز سے کام کرنے لگتا ہے جبکہ اس کی لچک بڑھتی ہے۔

ورزش سے بلڈ پریشر، کولیسٹرول، بلڈ شوگر اور تناؤ کی سطح بھی گھٹ جاتی ہے اور یہ سب دماغی صحت کو نقصان پہنچانے والے عناصر ہیں۔

غذا بہتر بنائیں

اچھی غذا جسم کے ساتھ دماغ کے لیے بھی فائدہ مند ہوتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق پھلوں، سبزیوں، گریوں، مچھلی اور زیتون کے تیل پر مشتمل غذا کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

بلڈ پریشر کا خیال رکھیں

درمیانی عمر میں ہائی بلڈ پریشر سے بڑھاپے میں دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند عام چیزوں کا خیال رکھ کر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔

ورزش، الکحل سے گریز، اچھی غذا، تناؤ سے بچنے اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے سے بلڈ پریشر کو خود سے دور رکھنا ممکن ہے۔

بلڈ شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول میں رکھیں

ذیابیطس کو ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر مانا جاتا ہے۔

اچھی غذا، ورزش اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اسی طرح بلڈ شوگر بڑھنے پر ادویات کے ذریعے بھی اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

صحت کے لیے نقصان دہ سمجھے جانے والے ایل ڈی ایل کولیسٹرول سے امرض قلب کے ساتھ ساتھ ڈیمینشیا کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اسے کنٹرول میں رکھنا ضروری ہے۔

اس کے لیے اچھی غذا، ورزش، جسمانی وزن کو کنٹرول میں رکھنا اور تمباکو نوشی سے گریز جیسی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔

اگر کولیسٹرول کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

تمباکو نوشی کی لت سے نجات پائیں

تمباکو نوشی صرف جسم نہیں بلکہ دماغ کے لیے بھی تباہ کن ہوتی ہے۔

دسمبر 2023 میں واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ تمباکو نوشی سے دماغ سکڑنے کا خطرہ بڑھتا ہے اور دماغ قبل از وقت بڑھاپے کا شکار ہو جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایک فرد روزانہ جتنے زیادہ سگریٹ پینے کا عادی ہوگا، دماغ کا حجم اتنا کم ہوگا۔

محققین نے بتایا کہ دماغی حجم سکڑنے سے بڑھاپے کی جانب سفر تیز ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دماغی عمر بڑھنے سے ڈیمینشیا جیسے دماغی تنزلی کے مرض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سماجی تعلقات بڑھائیں

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ لوگوں سے دور رہنے سے دماغی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس کا حل بھی آسان ہے یعنی لوگوں سے بات چیت کرنا یا نئے دوست بنانے کی کوشش کرنا۔

تناؤ سے بچیں

تناؤ سے دماغ میں کورٹیسول نامی ہارمون خارج ہوتا ہے جس سے واضح طور پر سوچنا مشکل ہو جاتا ہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ تناؤ کے باعث سیکھنے اور یادداشت جیسے افعال متاثر ہوتے ہیں۔

ہنسنے کی عادت سے دماغ کو تناؤ سے تحفظ ملتا ہے اور دماغ میں کورٹیسول کی سطح میں کمی آتی ہے۔

اچھی نیند یقینی بنائیں

جب آپ نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں تو دماغ کے لیے ایک عام کام بھی بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

نیند کی کمی کے شکار ہونے پر توجہ مرکوز کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے جبکہ یادداشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تو اچھی دماغی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 9 گھنٹے نیند ضروری ہوتی ہے۔

ذہنی صحت کا خیال رکھیں

اگر آپ کو ڈپریشن کا سامنا ہے تو اس سے دماغی تنزلی کی رفتار بڑھ سکتی ہے۔

ڈپریشن سے توجہ مرکوز کرنے اور فیصلے کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اپنی صحت کا خیال رکھنا بھی ممکن نہیں رہتا۔

یہی وجہ ہے کہ ڈپریشن کی علامات کا سامنا کرنے والے افراد کو ڈاکٹروں سے رجوع کرکے علاج کرانا چاہیے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔