15 جنوری ، 2024
پی ٹی آئی رہنما اور وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی اسی طرح کے الیکشن کراتی رہی ہیں۔
جیو نیوز کی جانب سے لطیف کھوسہ سے پوچھا گیا کوئی ایک وجہ یا پوائنٹ بتا دیں جس کو لیکر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلے کا نشان دیتے؟ اس کے جواب میں لطیف کھوسہ نے کہا مخصوص نشستیں چھین لی گئیں،کیا الیکشن کمیشن ہیڈماسٹر ہے، کیا الیکشن کمشن مانیٹر کرے گا کہ کون صدر، جنرل سیکرٹری یا عہدیدار ہو گا۔
اس سوال پر کہ آپ کی جماعت بھی تو ثبوت دے دیتی کوئی کہ درست انتخابات ہوئے؟ لطیف کھوسہ بولے مان لیتے ہیں انٹرا پارٹی انتخابات میں خرابیاں ہوئیں لیکن یہ کون ہوتے ہیں فیصلہ دینے والے، پیپلز پارٹی میں ایسے ہی انتخابات ہوئے اور بلاول چیئرمین آیا تھا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی ایسے ہی انتخابات کرواتی رہی ہیں۔
جیو نیوز کی جانب سے پوچھا گیا یعنی آپ مان رہے ہیں پیپلز پارٹی، ن لیگ اور تحریک انصاف میں کوئی فرق نہیں ہے؟ آپ تو کہہ رہے ہیں سب جماعتوں میں ایسا ہوتا ہے تو پھر بانی پی ٹی آئی کا شفافیت کا دعوی غلط ہے؟ لطیف کھوسہ سوال کا جواب دیے بغیر روانہ ہو گئے۔
یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان سے بلے کا نشان واپس لے لیا تھا۔
آج پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی واپس لے لی۔
دوران سماعت لطیف کھوسہ کا کہنا تھا پارٹی کی ہدایات ہیں کہ الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لوں، آپ کے 13 جنوری کے فیصلے سے تو پی ٹی آئی کا شیرازہ ہی بکھر گیا، ہم یہ مقدمہ آپ کی عدالت میں نہیں لڑنا چاہتے۔