16 جنوری ، 2024
وکلا تنظیموں نے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کے خلاف مہم چلانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پاکستان بار اور سپریم کورٹ بار کے نمائندگان نے پریس کانفرنس میں پی ٹی اے اور ایف آئی اے سے ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
صدرسپریم کورٹ بار شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ ہم ججزکے ساتھ کھڑے ہیں، فیصلے پر تنقید کرنے کے بجائے ججز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، وکلا ججز پر تنقید برداشت نہیں کریں گے، جب فیصلے میں درج ہے کہ انتخابات نہیں کرائے تو کرانے چاہیے تھے۔
نائب صدر پاکستان بارکونسل ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی سقم ہے تو بتائیں، پی ٹی آئی نے اپنے ہی اراکین کو انٹراپارٹی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا، وکلا اور قوم سے التماس ہےکہ تنقید فیصلے پرکریں لیکن ججز کی تضحیک نہ کریں۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو عدالت نے معصوم کہا تو ایک جماعت کی ٹرولنگ شروع ہوگئی، جب تک کسی پرجرم ثابت نہ ہو وہ قانون کی نظر میں معصوم ہی ہوتا ہے، سائفرکیس میں ابھی جرم ثابت نہیں ہوا توکہہ دیا سپریم کورٹ معصوم ڈیکلیئرکر رہی ہے۔
حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ 9 گھنٹے کی سماعت میں پی ٹی آئی کے وکلا کی تیاری نہیں تھی، پی ٹی آئی کا حق ہےکہ نظرثانی دائر کرے، اس فیصلےکا ایک پہلو اخلاقی اور ایک قانونی ہے، اخلاقی طورپرپی ٹی آئی کو بلےکا نشان ملنا چاہیے، قانونی طور پر انٹراپارٹی انتخابات کرائے بغیر ریلیف ملنا ممکن نہیں تھا۔