22 جنوری ، 2013
اسلا م آباد…جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ نیب میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوس ناک ہے، اس کا جوڈیشل نوٹس لیں گے، کوئی یہ نہ سمجھے کہ عدالت نے بڑے دفاتر میں بیٹھنے والوں کا کچھ نہیں کرنا۔جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کو دبئی کی مقامی سی آئی ڈی نے گرفتار کیا اور پھر چھوڑ دیا ، اسکی گرفتاری اور رہائی کے بارے میں نیب کے تفتیشی افسر نے رپورٹ بجھوائی ہے ، جسٹس جواد ایس خواجہ نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ توقیر صادق کو منتخب کرنے والی 5 رکنی کمیٹی کے بارے میں کیا کیا؟؟توقیر صادق نیب کے دفتر میں بیٹھے تھے، ان کے ساتھی کو گرفتار کر لیا، انہیں نہ پکڑا گیا، قوم کے 82 ارب روپے کھانے والا کبھی ایک ملک میں جاتا ہے تو کبھی دوسرے ملک، عدالت اس کا پیچھانہیں چھوڑے گی۔ جسٹس خلجی عارف نے نیب حکام سے استفسار کیا کہ توقیر صادق کو پکڑنے میں اور کتنے دن لگیں گے،واضح طور پر کہہ دیں کہ اسے گرفتار نہیں کر سکتے مزید سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔