Time 29 جنوری ، 2024
بلاگ

جنرل عاصم منیر ڈاکٹرائن

(گزشتہ سے پیوستہ)

قرآن میں بھی اللّٰہ نے فرمایا ہے کہ ترجمہ: اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنائو ان صبر والوں کو۔

ایک طالب علم نے جب سوال کیا کہ کیا فوج میں برے لوگ نہیں تو سید عاصم منیر نے کہا کہ میں تو پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ انسٹی ٹیوشن بھی اسی سوسائٹی سے بنتے ہیں اور ہمارے ہاں بھی اچھے لوگ بھی ہیں اور برے لوگ بھی ہیں ۔ ایک اور نوجوان نے جب ہر شہر میں سی ایم ایچ بنانے کا مطالبہ کیا تو آرمی چیف نے کہا کہ ہم لوگ بھی عجیب تضادات کے شکار ہیں ۔ ایک طرف ہر شہر میں سی ایم ایچ چاہتے ہیں اور دوسری طرف ڈی ایچ اےپر اعتراض ہے حالانکہ جو لوگ ڈی ایچ ایز پر اعتراض کرتے ہیں سب سے زیادہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس میں رہائش رکھیں ۔ 

ہم ڈی ایچ ایز وغیرہ کے لئے حکومت سے اضافی فنڈز نہیں لیتے بلکہ ہر سال اربوں روپے کا ٹیکس دیتے ہیں ۔ ایک سوال پڑوسی ممالک کے ساتھ خراب تعلقات سے متعلق کیا گیا تو اس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ کیا ایران سے اس کے سب پڑوسی خوش ہیں اور کیا انڈیا سے سب پڑوسی مطمئن ہیں ۔دنیا کے بیشتر ممالک جیو پولیٹکل کرائسسز کا شکار ہیں۔ اس لئے یہ تنائو بھی رہے گا اور اس میں ہم اپنا راستہ بھی نکالیں گے ۔ آزادی اظہار کے بارے میں ایک نوجوان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ آزادی اظہار ہے لیکن اس کے ساتھ کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں ۔

ایک طالب علم نے خراب حکومتوں کا رونا رویا تو آرمی چیف نے کہا کہ ہمارا آئین اللّٰہ کی حاکمیت سے شروع ہوتا ہے لیکن جیسی قوم ہوتی ہے ویسے حکمران منتخب ہوتے ۔آپ صحابہ کرامؓ کی تقلید کرنے والی قوم تیار کریں تو حکمران بھی ٹھیک ہوجائیں گے ۔ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کو ٹھیک کرتے ہیں لیکن خود ٹھیک نہیں ہوتے ۔ اگر ہر شہری اپنے حصے کی شمع جلائے تو یہ ملک روشن ہوجائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ گورننس زمین پر کی جاتی ہے، ورچوئل نہیں ہوسکتی۔ ابھی آٹھ فروری کو الیکشن ہورہے ہیں اور آپ کے پاس اختیار ہے کہ اچھے لوگ منتخب کرتے ہیں یا برے لوگ ۔ ملک میں سیاسی بے یقینی ہے اور برین ڈرین سے متعلق سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی بے یقینی نہیں ۔ تمام ادارے کام کررہے ہیں اور انتخابات ہونے جارہے ہیں ۔

 ریاست ماں کی مانند ہوتی ہے ۔ کبھی اچھی حالت میں ہوگی اور کبھی بری حالت میں ۔ اگر ماں بیمار ہو تو کیا آپ اسے چھوڑدیں گے یا کہ پھر اس کی صحت و صفائی کا بندوبست کریں گے ۔ جو لوگ پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں خوشی سے چھوڑیں لیکن پھر ہمیشہ کے لئے چھوڑیں ۔ ایسانہیں ہونا چاہئے کہ اچھے وقت میں تو وہ واپس آئیں اور برے وقت میں پاکستان چھوڑ جائیں ۔فلسطین کے ضمن میں جہاد کی فرضیت کے سوال کے جواب میں جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ قتال کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے اور جب تک ریاست جہاد کا اعلان نہ کرے کسی کو تنہا بندوق اٹھانے کی اجازت نہیں ۔

 ایک نوجوان نے وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پر اعتراض کیا کہ آپ تو صرف تین ماہ کے لئے تھے لیکن آپ ابھی تک بطور وزیراعظم بیٹھے ہیں تو وزیراعظم کی جگہ آرمی چیف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نوے دن جس آئین میں ہے اسی آئین میں مردم شماری کا بھی ذکر ہے ۔

 سیاستدانوں کی سابقہ حکومت نے جب نئی مردم شماری کی منظوری دی تو اس کے مطابق نئی حلقہ بندیاں کرانا الیکشن کمیشن کا فرض تھا اس لئے نگران حکومت کا دورانیہ لمبا ہوگیا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ حکومت کی تبدیلی آئینی طریقے سے ہوئی۔ پی ڈی ایم نے نمبرگیم میں سبقت حاصل کی تو حکومت تبدیل ہوئی ۔

 اب اس کا یہ مطلب نہیں تھا کہ پارلیمانی عمل کے ذریعے نکالے جانے والے سڑکوں پر آئیں ۔ پانچ سال گورننس کے لئے ہوتے ہیں مس گورننس کے لئے نہیں ۔ انڈیا میں دس مرتبہ عدم اعتماد کی تحریکیں پیش ہوئیں ۔ برطانیہ میں کتنے وزیر اعظم تبدیل ہوئے لیکن کوئی سڑکوں پر نہیں آیا ۔بدقسمتی سے ہمارے نوجوان بعض اوقات غیرآئینی اقدامات کو سپورٹ کرتے ہیں جو نہیں ہونا چاہئے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔