پاکستان
25 فروری ، 2012

انتخابات سے پہلے پیمرا کی ٹی وی چینلز کیلئے قوانین کی تیاری

انتخابات سے پہلے پیمرا کی ٹی وی چینلز کیلئے قوانین کی تیاری

کراچی … پی پی حکومت سابق آمر پرویز مشرف کی طرح اپنی مدت کے آخری ایام میں میڈیا کے خلاف جنگ شروع کرنے جارہی ہے اور آئندہ عام انتخابات میں گڑ بڑ کے لئے پیمرا کے ذریعے نئے قوانین جاری کر کے الیکٹرانک میڈیا ، ٹاک شوز اور خبریں پیش کرنے کے طریقہ کار کو اپنی مرضی کے مطابق بنانا چاہتی ہے۔ اپنے چار سالہ دور میں پھیلی کرپشن اور بد انتظامی کی خبروں کی نشرو اشاعت روکنے کے واضح اقدام کے طور پر پی پی حکومت مشرف والی حکمت عملی کے ساتھ سامنے آئی ہے اور اپنے دور کے آخری ایام میں میڈیا اور پریس کی آزادی سے متعلق تمام آئینی شقوں کو نظر انداز کرتے ہوئے میڈیا کو نکیل ڈالنے کا فیصلہ کیاہے ۔با وثوق ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ حکومت کے چند اہم ترین افراد کی ہدایت پر پیمرا نے آئندہ الیکشن سے قبل میڈیا پر لاگو کرنے کیلئے قوانین کا نیا مسودہ تیار کرلیا ہے اور اس مسودے کی منظوری کیلئے 27فروری 2012ء کو پیمرا ہیڈ کوارٹرز میں بڑی تقریب ہوگی، جس کے بعد ان میڈیا مخالف قوانین کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔27فروری کو اس تقریب کی صدارت وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان کریں گی اور اس میں صوبوں سے شکایات کونسل کے ارکان اور پیمرا اتھارٹی ارکان شرکت کریں گے، اس کے بعد وفاقی حکومت کے پُر فضا تفریحی مقام دامن کوہ میں لنچ دیا جائیگا، مجوزہ قوانین میں پی پی حکومت نے میڈیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ موثر موخر نشری نظام کی تنصیب اور پیمرا کو پیشگی اطلاع کے بغیر براہ راست پروگرام نشر نہ کرے، پی پی حکومت نے ٹاک شوز کے اینکر پرسنز کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پروگرام کے موضوع کو واضح طور پر بتائیں اور بحث یا بات چیت کو اسی حدود میں رکھیں اور کسی بھی شخصیت پر تبصرہ یا اس پر تنقید نہ کریں اور پروگرام کو متوازن رکھیں۔ اسی طرح نیوز کاسٹرز کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوئی تبصرہ نہ کریں نہ ہی کسی قسم کا تجزیہ کریں اور خبریں متوازن انداز میں پیش کریں ۔ وزارت اطلاعات کے باوثوق ذرائع نے بھی دی نیوز کو بتایا کہ ایک اور شق بھی شامل کی گئی ہے جس کے تحت اینکر ز کو عدالت میں زیر سماعت معاملات کو اپنے پروگرام کا موضوع بنانے سے روکا گیا ہے، الیکٹرانک میڈیا کو بار بار روکا گیا ہے کہ ایسی خبریں نشر نہ کی جائیں جو عوام میں تشویش پھیلا دیں۔ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ خبر میں سنسنی نہ پیدا کی جائے تاہم سنسنی خیزی کی صراحت نہیں کی گئی اور اس امر کو ایک اور شق شامل کر کے یقینی بنایا گیا ہے، جس کے تحت کسی بھی تعریف کے حوالے سے اتھارٹی کی وضاحت یا صراحت حتمی ہوگی۔ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوئی اطلاع اس وقت دیںجب ان کے پاس ثبوت ہو جبکہ مختلف خبریں دیتے ہوئے صحافی باوثوق ذرائع سے خبریں حاصل کرتے ہیں اور بسا اوقات ثبوت موجود نہیں ہوتے، میڈیا میں دنیا بھر میں یہی طریقہ ہے اگر بعد ازاں معلومات غلط ثابت ہو جائیں تو احتساب کا ایک خود کار نظام موجود ہے جس کے تحت اینکر پرسن یاچینل اپنی ساکھ سے محروم ہو جاتا ہے۔الیکشن کوریج کے لئے پی پی حکومت نے میڈیا کو پابند کیا ہے کہ وہ نہ صرف الیکشن کمیشن کے ضوابط پر عمل کرے (جن پر پہلے ہی عمل کیا جاتا ہے )بلکہ پیمرا کی طرف سے جاری کردہ اصول و ضوابط پر بھی عمل کرے۔ پی پی حکومت کے نئے میڈیا مخالف مسودے کی اہم شقیں ذیل میں دی گئی ہیں۔ پیشگی اجازت : جہاں کسی بھی قانون کے تحت کسی اشتہار یا پروگرام کے نشر کرنے کیلئے پیشگی اجازت کی ضرورت ہو تو اسے اس وقت تک نشر نہیں کیا جائے گا جب تک مطلوبہ پیشگی اجازت نہیں مل جاتی۔پروگرامنگ اور براہ راست کوریج: (1) ایک لائسنس ہولڈر اپنی کیٹگری اور لائسنس میں دیئے گئے شرائط و ضوابط کے تحت مواد کی شرح کو ظاہر کرے گا۔(2) لائسنس ہولڈر موثر مانیٹرنگ اور ایڈیٹوریل کنٹرول کو یقینی بنانے کے لئے موثر تاخیری نشری نظام کی تنصیب تک کوئی پروگرام براہ راست نشرنہیںکرے گا۔ (3) شق 20(ایف ) کے تحت لائسنس ہولڈر کی طرف سے قائم کی گئی ان ہائوس مانیٹرنگ کمیٹی کے بارے میں اتھارٹی کو بتایا جائے گا۔قومی مفاد: ٹیلی ویژن پروگرامز میں معلومات یا واقعات ایسے انداز میںپیش نہیں کئے جانے چاہئیں جو گمراہ کن ہوں یا عوام میںخوف پیدا کردیں یعنی کسی مقامی، قومی یاغیر ملکی معاملے میں سنسنی خیزی پیدا کرنا۔ثبوت/شہادت: لائسنس ہولڈر پبلک پالیسی یا پاکستان میں عوامی اہمیت کے متنازع ایشوز پر پروگرامز میں غیر جانبداری کو یقینی بنائے گا اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ پروگرامز کے مندرجات درست ہیں اور اس کے تحت بھی موجود ہیں۔کالعدم گروپس: لائسنس ہولڈرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام عسکریت پسند گروپ یا افراد جن کو حکومت نے دہشت گرد قراردیا ہے کے بیانات نشر نہیں کئے جائیں گے (ایسا لگتا ہے حکومت بلوچ لیڈرز کو آواز اٹھانے سے محروم کرنا چاہتی ہے)اخلاقی و سماجی اقدار: کسی بھی قسم کے ایسے مندرجات جو کسی فرد کو ذاتی لحاظ سے یا کسی خاص گروپ ، معاشرے کے طبقے یا ملک کی عوامی زندگی کو متاثر کرے نشر نہیں کئے جائیں گے (ایسا لگتا ہے کہ حکومت اپنے مختلف عہدیداروں کی میگا کرپشن خبروں کو نشر ہونے سے روکنے کی کوشش کررہی ہے۔)خبریں اور کرنٹ افیئرز پروگرام: نیوز، کرنٹ افیئرز یا دستاویزی پروگرامز سنسنی خیزی کے بغیرمعروضی انداز میں درست اور متوازن انداز میں پیش کی جائیں گی۔خبر یں نشرکرتے ہوئے درج ذیل طریقہ اختیار کیا جائے گا، نیوز رپورٹس /بلیٹن غیر جانبداری اور پیش کار کے ذاتی تجزیئے کے بغیر پیش کی جائیں گی، ان میں تبصرے اور تجزیے کو الگ رکھا جائے گا، افسردگی، سنسنی یا خوفزدہ کردینے والی تفصیلات جو کہ حقائق پر مبنی رپورٹنگ کے لئے لازمی نہیں ہوں گی، کو خبر نامے کے حصے کے طور پر پیش نہیں کیا جائے گا۔ پارلیمنٹ رپورٹنگ: پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلیوں کی رپورٹنگ کرتے ہوئے چیئرمین یا اسپیکر کی طرف سے حذف شدہ حصوں کو نشر نہیں کیا جائے گا اور پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی کارروائی کی درست تفصیلات جاری کرنے کی بھر پورکوشش کی جائے گی۔ ایک اینکر پرسن ٹاک شو کرتے ہوئے پروگرام کے موضوع کو واضح طور پر ظاہر کرے گا اور اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پروگرام اس کی حدود میں رہے۔ پروگرام معروضی اور غیر متعصبانہ انداز میں پیش کیا جائے گا۔ کوئی مواد ایسے انداز میں پیش نہیں کیا جائے گا، جس سے عوام میں بے چینی پیدا ہو ۔ کسی شخص یا افراد کے کسی گروپ کو دانستہ ہدف تنقید بناتے ہوئے استحصال سے گریز کیا جائے گا۔

مزید خبریں :