03 فروری ، 2024
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور حیدرآباد بہادرز کے ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ سے پہلے پلیئرز کو لیگز کھیلنے کیلئے کی این او سی نہیں دینا چاہیے تھا۔
کراچی میں سندھ پریمیئر لیگ کے دوران پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصباح الحق کا کہنا تھا کہ لیگ کی پالیسی پیپر پر بنانے کی بجائے حالات کو دیکھ کر این او سی دی جائے، اگر بڑا ایونٹ نہیں تو پلیئرز کو کھیلنے کی اجازت دے دیں، ایسا تو نہیں ہوسکتا کہ پلیئر دو ماہ فارغ ہو اور وہ کوئی لیگ نہ کھیلے۔
انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ازم نقصان دہ ہے، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ اوپر بندہ تبدیل ہو، تو نیچے بھی سب بدل جائے، عدم تسلسل ہوگا تو نہ آپ طویل پلان کرسکتے اور نہ پلیئرز تیار کرسکتے ہیں۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہاں ایک سیریز کی بنیاد پر گھر بھیج دیا جاتا ہے، یہ درست طریقہ نہیں ہے، آج غیر ملکی کوچ تو کیا، ٹاپ کے مقامی کوچز بھی ساتھ کام کرنا نہیں چاہتے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ پی سی بی ٹیکنیکل کمیٹی اس وقت تک تھی جب ڈائریکٹر نہیں تھا، اب ٹیکنیکل کمیٹی فعال نہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مختلف فارمیٹ میں مختلف کپتان رکھنے میں کوئی قباحت نہیں، کھلاڑی کپتانی دھیرے دھیرے سیکھتا ہے، فارمیٹ کے مطابق ذمہ داریاں تقسیم کرنا اچھی بات ہے۔
مصباح الحق نے مزید کہا کہ ویسٹ انڈیز کی کنڈیشنز پاکستان کیلئے مختلف نہیں ہوں گی، ہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اچھا کرسکتے ہیں، ہمیں اچھا کامبینیشن بنانا ہوگا، پاکستان کے پاس ایسے وسائل ہیں کہ ٹی ٹوئنٹی میں حاوی ہوسکتے ہیں۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ سندھ پریمیئر لیگ (ایس پی ایل) میں سندھی ایمرجنگ پلیئرز کا ہونا کافی مفید ہے، اس قسم کے ٹورنامنٹ نوجوان پلیئرز کو اعتماد دینے میں کردار ادا کرتے ہیں، ٹاپ پلیئرز کے ساتھ وقت گزارنے اور ایکسپوژر ملنے سے نوجوان کھلاڑیوں کو کافی فائدہ ہوگا۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ اب سب کی دلچسپی مختصر فارمیٹ کی طرف آگئی ہے، پلیئرز کیلئے بھی لیگز میں مالی طور پر پرکشش ہوتی ہے تاہم ٹیسٹ کی کارکردگی ہمیشہ یاد رہ جاتی ہے، ویسٹ انڈیز کے شیمار جوزف بھی سب کیلئے ہیرو بن گئے ہیں۔
مصباح کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کبھی ختم نہیں ہوگی، ہاں ٹی ٹوئنٹی کی وجہ سے ون ڈے کی کشش کم ہوجائے گی، لیکن جب آپ بڑے فارمیٹ کے کھلاڑی ہیں تو پھر مختصر فارمیٹ آپ کیلئے ’ملائی‘ کی طرح ہے۔