01 مارچ ، 2024
نیند ہماری زندگی کے لیے بہت اہم ہوتی ہے کیونکہ اس سے صحت پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
طبی ماہرین کی جانب سے بالغ افراد کو ہر رات کم از کم 7 گھنٹے کی نیند کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
مگر ہر فرد اتنے گھنٹے کی نیند کو یقینی نہیں بنا پاتا جس کے باعث بتدریج صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
درحقیقت ہماری چند عادات یا غلطیاں نیند کی کمی کا شکار بنانے میں کردار ادا کرتی ہیں۔
تو ان غلطیوں کے بارے میں جانیں جو آپ بستر پر جانے سے قبل کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں نیند کی کمی کے شکار ہو جاتے ہیں۔
اگر بستر پر جانے سے قبل بھی آپ کسی کام کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں تو اس سے اچھی نیند کا حصول مشکل ہو جاتا ہے۔
ہمارا جسم دن بھر ایک ہارمون کورٹیسول بناتا ہے جو میٹابولزم، بلڈ پریشر اور سونے جاگنے کے چکر جیسے افعال میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر اس ہارمون کی زیادہ مقدار تناؤ بڑھانے کا باعث بنتی ہے۔
صبح کے وقت جسم میں اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تاکہ ہم بیدار ہو سکیں جبکہ شام میں گھٹ جاتی ہے تاکہ اچھی نیند ممکن ہو سکے، تاہم جب رات کو اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے تو پھر نیند کی کمی اور بے خوابی جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
2023 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چائے یا کافی میں موجود جز کیفین کے زیادہ استعمال سے نیند متاثر ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق کیفین کے استعمال سے نیند کے دورانیے میں 45 منٹ کی کمی آتی ہے اور اسی وجہ سے محققین نے مشورہ دیا کہ سونے سے چند گھنٹے قبل کافی یا چائے کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔
ورزش اچھی صحت کے لیے اہم ہوتی ہے مگر سونے کے وقت سے کچھ قبل ایسا کرنا نیند کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔
ورزش کرنے سے جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے جسم کو مستعد ہونے کا سگنل ملتا ہے اور سونا مشکل ہو جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سونے کے وقت سے کچھ دیر قبل کھانے سے نیند متاثر ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے کے بعد 3 گھنٹے کے اندر سونے سے رات کو جاگنے کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سونے سے کچھ دیر قبل کھانے والے افراد نیند کی کمی کے شکار ہوتے ہیں۔
ڈیوائسز جیسے اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا ٹی وی سے نیلی روشنی خارج ہوتی ہے۔
یہ نیلی روشنی جسمانی گھڑی کے افعال پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے اور نیند کو دور بھگا دیتی ہے۔
تو سونے سے کم از کم ایک گھنٹے پہلے ان ڈیوائسز سے دور ہوجائیں۔
ہمارے جسم کا اپنا ریگولیٹری سسٹم ہوتا ہے اور اندرونی گھڑی دن میں ذہنی طور پر مستعد رکھتی ہے جبکہ رات کو غنودگی طاری کرتی ہے۔
روزانہ مخصوص وقت پر سونے کے لیے لیٹنے اور صبح جاگنے سے اندرونی گھڑی کو معمول برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر جب نیند کا کوئی وقت طے نہیں ہوتا تو اس سے اندرونی گھڑی کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور نیند کا معیار بھی ناقص ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔