بلاگ
Time 03 مارچ ، 2024

شہنشاہ ناروہیٹو کی سالگرہ اور جاپان کی دلچسپ روایات

شہنشاہ کی سالگرہ جاپان میں قومی دن کے طورپر منائی جاتی ہے/ فوٹو جیو نیوز
شہنشاہ کی سالگرہ جاپان میں قومی دن کے طورپر منائی جاتی ہے/ فوٹو جیو نیوز

برطانیہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں شاہی گھرانے اسکینڈلز کا شکار ہیں تاہم جاپان کا قدیم ترین شاہی گھرانہ آج بھی اپنی قدر و منزلت قائم رکھے ہوئے ہے، اسکی بعض وجوہات پر بعد میں نظر ڈالیں گے مگر  پہلے ذکر جاپان کے شہنشاہ کی سالگرہ کا کرتے ہیں۔

جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو کی 64ویں سالگرہ کی کراچی میں تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری مہمان خصوصی تھے، انہوں نے اسلام آباد میں اتحادی جماعتوں کے رہنماوں کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے پراس تقریب کو ترجیح دے کر شرکت کی۔

شہنشاہ کی سالگرہ جاپان میں قومی دن کے طورپر منائی جاتی ہے، اسی مناسبت سے منعقد اس تقریب میں کئی صوبائی وزرا، اراکین اسمبلی، حکومت کے اعلی افسر، مختلف ممالک کے قونصل جنرلز اور پاکستان میں جاپان کی سرفہرست کمپنیوں کے سربراہان موجود تھے جبکہ ملک کی تجارتی، کاروباری اور سماجی شخصیات بھی یہاں شریک تھیں۔

تقریب سے خطاب میں کراچی میں جاپان کے قونصل جنرل ہتوری مساہریو نے پاکستان میں الیکشن کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی، انہوں نے کہا کہ یہ باعث مسرت ہے کہ پاکستان اور جاپان کے درمیان ثقافتی، سفارتی اور کاروباری تعلقات طویل عرصے سے قائم ہیں۔

قونصل جنرل نے زور دیا کہ ثقافتی تبادلے بڑھائے جانے چاہیں تاکہ سماجی روابط مزید مستحکم ہوں اور پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ جاپان میں آکر کاروبار کریں۔

اس موقع پر شہنشاہ کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور سوشی سمیت جاپانی اور پاکستانی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔

جنگ عظیم دوم کے بعد سے جاپان میں شہنشاہ کو آئینی لحاظ سے علامتی حیثیت حاصل ہے مگر شہنشاہ سے لوگوں کی محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سالگرہ کے موقع پردیدار کیلئے ٹوکیو میں شاہی محل آنیوالوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔

23 فروری یعنی سالگرہ کے روز شہنشاہ اپنے محل کی بالکونی پر صبح کو ساڑھے 9 بجے سے 11 بج کر 20 منٹ کے دوران تین بار جلوہ گر ہوتے ہیں، محل میں سب سے پہلے داخل ہونے کے خواہشمند رات سے ہی پڑاؤ ڈال لیتے ہیں۔

فوٹو جیو نیوز
فوٹو جیو نیوز

خاص بات یہ کہ قطار میلوں طویل بھی ہوتو بدنظمی نہیں ہوتی، کوئی اونچی آواز سے بات نہیں کرتا اور نہ میلے ٹھیلے کا ماحول ہوتا ہے، جاپانی شہریوں کے لیے یہ اپنے شہنشاہ کی جھلک دیکھنے اور ان سے عقیدت کے اظہار کا لمحہ ہوتا ہے۔

جاپانی تاریخ کے مطابق سورج کی دیوی نے زمین پر حکمرانی کیلئے اپنے پوتے شہزادہ رائس کو بھیجا تھا، اس طرح دیوی کے پڑپوتے کا بیٹا جِموں جاپان کا پہلا شہنشاہ بنا، ناروہیٹو اسی نسل کے126 ویں شہنشاہ ہیں۔

ناروہیٹو اپنے والد شہنشاہ ایمریٹس آکی ہیٹو کی جانب سے تخت سے دستبردار ہونے کے بعد یکم مئی سن 2019 کو تخت نشین ہوئے اور ان کے دور کو ریوا یعنی حسین ہم آہنگی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

شہنشاہ ناروہیٹو نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے میری ٹائم ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں تعلیم حاصل کی تھی، سادگی ایسی کہ یونیورسٹی دور میں اپنے کپڑے خود دھوئے، وطن لوٹے تو جاپانی تاریخ میں پی ایچ ڈی پروگرام سے وابستہ ہوگئے۔

وہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور جدید ٹیکنالوجی کو عام آدمی کے مفاد میں لانے پر زور دیتے رہے ہیں، ناروہیٹو چاہتے ہیں کہ آٹومیٹک کنٹرول ٹیکنالوجی کا استعمال بغیر ڈرائیور چلائی جانیوالی گاڑیاں بنانے، روبوٹس کی تیاری، توانائی مینجمنٹ، میڈیکل اور بائیو ٹیکنالوجیز میں ہو مگر ساتھ ہی یہ دنیا میں پانی کی مناسب تقسیم میں بھی کیاجانا چاہیے۔

وہ جنگ عظیم دوم میں جانوں کی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے قوم پر زور دیتے رہے ہیں کہ اتحاد برقرار رکھتے ہوئے امن اور خوشحالی کی کوشش جاری رکھنی چاہیے، یہ یقینی بنانا چاہیے کہ جاپان میں جنگ سے ہونیوالی تباہی پھر کبھی نہ ہو۔

فوٹو جیو نیوز
فوٹو جیو نیوز

جاپان کے شہنشاہوں کی یہ روایت رہی ہے کہ انہوں نے فنون جنگ پر ادب کی تعلیم کو فوقیت دی۔

شہنشاہ ناروہیٹو کا آئیڈیل ان کے اجداد ہیں، وہ ان شہنشاہ گونارا سے متاثر ہیں جنہوں نے ایک بار کہا تھا کہ لوگوں کا بیک وقت باپ اور ماں ہونے کے مجھے شدید رنج ہے کہ میں ان کی خیرخواہی سے قاصر ہوں۔

شہنشاہ ہنازونو بھی انکے آئیڈیل ہیں جنہوں نے اپنے ولی عہد شہزادہ کازوہیتو کو یہ نصیحت کی تھی کہ پہلے نیکی حاصل کرو اور اس کے لیے اخلاقی قدروں اور آداب کی تعلیم حاصل کی جانی چاہیے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ اٹھارہ سو انہتر کے میجی دور سے ہی جاپان میں یہ روایت رہی ہے کہ جنوری میں شاہی سال نو لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے، شہنشاہ اور ملکہ اس موقع پر موجود ہوتے ہیں تاکہ جدید امور پر انسانیات، سماج اور قدرتی سائنسز کے ماہرین کی آرا جان سکیں۔

شہنشاہ ناروہیٹو نے زندگی کے اہم ترین فیصلوں میں انسانیت کے عنصرکا عملی مظاہرہ بھی کیا ہے، انکی اہلیہ یعنی جاپان کی ملکہ مساکو ایک عام لڑکی تھیں جو جاپانی کی وزارت خارجہ میں کام کرتی تھیں۔

کراچی میں جاپان کے سابق قونصل جنرل توشی کازو ایسو مورا اور ان کےنائب کاتسنوری اشیدا کو یاد ہے کہ اس دور کے ولی عہد سے رشتہ ہونے کے بعد بھی مساکو میں تبدیلی نہیں آئی تھی۔

فوٹو جیو نیوز
فوٹو جیو نیوز

شہنشاہ ناروہیٹو اور ملکہ مساکو کی واحد اولاد شہزادی آئیکو ہیں، شہزادی کو لاکھ نازو نخرے سے پالا گیا ہو مگر تربیت ایسی کی گئی کہ انہوں نے جونیئر اسکول دور میں نومازو سمندر میں تین کلو میٹر تک سوئمنگ کی تھی۔

بائیس برس کی شہزادی آئیکو نے لٹریچر میں تعلیم حاصل کی ہے، والدین سے متاثر شہزادی فلاحی کاموں میں خود کو وقف کرنا چاہتی ہیں اور شاید اسی وجہ سے انہوں نے اگلے ماہ سے جاپانی ریڈ کراس سوسائٹی میں ملازمت کی حامی بھرلی ہے۔

جاپان میں روایت رہی ہے کہ جب شہزادی بیس برس کی ہوتی ہے تو اسکے لیے خصوصی تاج بنوایا جاتا ہے، شہزادی آئیکو جب دسمبر سن 2021 میں بیس برس کی ہوئیں تو اس وقت جاپان سمیت دنیا کورونا وبا کے سبب معاشی ابتری کا شکار تھی، اس لیے شاہی گھرانے نے عوام کی رقم تاج بنانے پر ضائع نہیں کی۔

جاپان پچھلے برس دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہو کر ابھرا، پھر بھی تاج یہ کہہ کر نہیں بنوایا گیا کہ ملک میں کچھ لوگ ضرورت مند ہیں اور فنڈز لوگوں کی فلاح پر خرچ کیے جانے چاہیں۔

ان جیسی بے شمار باتوں نے جاپان کے شاہی گھرانے کی مقبولیت برقرار رکھی ہوئی ہے، اب لوگوں کی نظریں شاہی گھرانے پر اس لیے بھی ہیں کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ جیون ساتھی کیلئے شہزادی آئیکو کسے چُنیں گی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔