مئی 9 والوں کے لیے کوئی رعایت نہیں

9مئی کے ذمہ داروں کے متعلق کسی رعایت کا کوئی چانس نظر نہیں آتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے منتخب ہوتے ہی قومی اسمبلی میں جو تقریر کی اُس میں اگرچہ اُنہوں نے مفاہمت کی بات کی، چاروں صوبوں کے ساتھ مل کر پاکستان کی ترقی کا اعادہ کیا لیکن9 مئی کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ ان واقعات میں ملوث عناصر کو سزائیں ضرر ملیں گی۔

 اُنہوں نے کہا کہ جو ان واقعات میں ملوث نہیں تھے اُن کو کوئی گزند نہیں پہنچائی جائے گی لیکن شہیدوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو ضرور سزا دی جائے گی۔ گزشتہ روزآرمی چیف کی صدارت میں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں دوسرے معاملات کے علاوہ 9مئی کے واقعات پر بھی بات ہوئی اور اس عہد کو دہرایا گیا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں، اشتعال دلانے والوں، حوصلہ افزائی کرنے والوں، شہدا ء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو یقینی طور پر قانون اور آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ فوج کے ٹاپ کمانڈرز کی اس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ9 مئی کے حوالے سے مسخ شدہ اور غلط معلومات پھیلانے کی بدنیتی پر مبنی کوششیں بالکل بے سود ہیں جو صرف مذموم سیاسی مفادات کے حصول کیلئے منظم مہم کا حصہ ہیں، تاکہ 9 مئی کی گھناؤنی سرگرمیوں پر پردہ ڈالا جا سکے۔ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق فورم نے بعض مذموم عناصر کی جانب سے معاشرے میں مایوسی اور تقسیم ڈالنےکیلئے پھیلائی جانے والی منظم جھوٹی اور جعلی خبروں پر تشویش کا اظہا ر کیااور عوام پر زور دیا کہ وہ مثبت اور متحد رہیں اور ملک کی تعمیر و ترقی میں دل و جان سے حصہ لیں۔

پہلے وزیراعظم اور پھر کور کمانڈرز کی طرف سے9 مئی کے حوالے سے جو کہا گیا اُس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ نہ نئی حکومت اور نہ ہی فوج9 مئی کے حوالے سے کسی قسم کی رعایت اور نرمی برتنےکیلئے تیار ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور تحریک انصاف کے دوسرے کئی رہنماوں جن کو 9مئی کے مقدمات کا سامنا ہے، اُن کے لیے مشکلات کم ہونے والی نہیں۔ 

انتخابات میں تحریک انصاف کو جو مینڈیٹ ملا اُس کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنما جو پہلے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ڈر سے چھپتے پھر رہے تھے اُن میںسے اکثر ،خصوصاً جو انتخابات جیت چکے، وہ سامنے آ گئے۔ کسی کی گرفتاری نہیں کی گئی بلکہ خیبر پختون خوا میں9 مئی کے مقدمات کا سامنا کرنے والے علی امین گنڈاپور وزیر اعلیٰ بھی بن گئے۔ اپنے انتخاب کے بعد امین گنڈاپور نے اپنی تقریر میں پولیس اور انتظامیہ کو یہ وارننگ دی کہ سات دن کے اندر اندر9 مئی کے مقدمات کا سامنا کرنے والے تمام بے گناہ افراد کے کیس ختم کیے جائیں ورنہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہو جائیں ۔

 اس سے یہ تاثر ملا کہ9 مئی کے مسئلہ پر کوئی نرمی کھائی جا رہی ہے۔تاہم اس تاثر کو وزیراعظم اور فوج نے رد کر دیا۔ دوسری طرف عمران خان اور اُن کےپارٹی رہنماوں کا کہنا ہے کہ9 مئی تو دراصل تحریک انصاف کے خلاف سازش تھی۔ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دوسرے رہنما بشمول وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تو مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ9 مئی کے واقعات پر کمیشن بنائے۔ 

پیپلز پارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو نے بھی کمیشن بنانے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوے سوال اُٹھایا ،کیا تحریک انصاف کمیشن کے فیصلے کو مانے گی؟ اب دیکھیں آگے کیا ہوتا ہے لیکن انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ جو لوگ9 مئی کے واقعات میں واقعی ملوث تھے اُن کے خلاف تو مقدمات چلائیں لیکن اگر کوئی بے قصور ان مقدمات میں جیلوں میں بند ہے یا اُس کے خلاف ایف آئی آر درج ہے تو اُس کے خلاف ایسے کیس ختم کیے جانے چاہئیں۔ جہاں تک کمیشن بنانے کے مطالبےکی بات ہے تو میرے خیال میں9 مئی کے واقعات پر کمیشن ضرور بنایا جائے لیکن تحریک انصاف سے پہلے یہ کمٹمنٹ لی جائے کہ کمیشن جو بھی فیصلہ کرے گا،وہ عمران خان اور تحریک انصاف کو قبول ہو گا۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔