عام انتخابات: نوجوانوں نے پی ٹی آئی اور پُختہ عمر کے لوگوں نے ن لیگ کو ووٹ دیا :سروے

سرکردہ ریسرچ اور سروے کمپنی گیلپ پاکستان نےتقریباً4ہزار ووٹرز کی رائے پر مبنی ایگزٹ پول جاری کردیا/ فائل فوٹو
سرکردہ ریسرچ اور سروے کمپنی گیلپ پاکستان نےتقریباً4ہزار ووٹرز کی رائے پر مبنی ایگزٹ پول جاری کردیا/ فائل فوٹو

8 فروری کے عام انتخابات میں نوجوانوں نے  پاکستان تحریک انصاف  کو اور پُختہ عمر کے لوگوں نے مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا ۔

سرکردہ ریسرچ اور سروے کمپنی گیلپ پاکستان نےتقریباً4 ہزار ووٹرز کی رائے پر مبنی ایگزٹ پول جاری کردیا۔

سروے کے مطابق 38 فیصد نوجوانوں نے پی ٹی آئی، 22 فیصد نے مسلم لیگ (ن) اور 15 فیصد نے پیپلزپارٹی کو ووٹ ڈالا۔

عام انتخابات میں نوجوان ووٹرزکا ٹرن آؤٹ 2018 کے انتخابات کے مقابلے میں 11فیصد بڑھاجب کہ 18سے 29 سال کی عمر کے 48 فیصد نوجوانوں نے ووٹ ڈالا۔

سروے کے مطابق تحریک انصا ف 31 فیصد  پاپولر  ووٹ حاصل کرنے میں کامیا ب ہوئی جب کہ مسلم لیگ ن 24 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔

پاکستان تحریک انصاف کو 18سے 24 سال کی عمرکے 38فیصد نئے رائے دہندگان نے ووٹ دیا،گزشتہ انتخابات میں یہ شرح  35 فیصد تھی، مسلم لیگ ن کو  22 فیصد  اور  پیپلز پارٹی کو  15 فیصد نئے رائے دہندگان نے ووٹ ڈالا، اس عمر کے نوجوانوں میں دونوں جماعتوں کی سپورٹ ایک فیصد بڑھی۔

18سے 24 سال کے ووٹرز حاصل کرنے کی دوڑ  میں ن لیگ پی ٹی آئی سے 16فیصد پیچھے رہی لیکن 50 سال سے زائد عمر کے ووٹرز  میں ن لیگ نے میدان مارلیا اور 30فیصدکا ووٹ حاصل کیا، پی ٹی آئی کو 20فیصد جب کہ پیپلزپارٹی کو 13فیصد نے ووٹ دینےکا کہا۔

ایگزٹ پول کے مطابق پی ٹی آئی کی 25 سال سے زائد عمر کے  ووٹرز میں حمایت 5 فیصد کم ہوئی ہے، 2018 میں 31فیصد  اور حالیہ انتخابات میں 25 سال سے  زائد عمر کے 26 فیصد افراد  نے تحریک انصاف کو ووٹ  دینےکا کہا، ن لیگ میں یہ شرح 1 فیصد کم ہوکر 24 فیصد ہوگئی ہے، مگر 2018 کے مقابلے میں ن لیگ  اور  پی ٹی آئی کے درمیان 6 فیصدکا فرق کم ہوکر 2 فیصد رہ گیا ہے۔

تعلیمی قابلیت کا ووٹنگ ترجیحات پر اثر

ہائی اسکول یا اس سے زیادہ تعلیم یافتہ ووٹرز میں تحریک انصاف زیادہ مقبول نظر آئی جبکہ ناخواندہ اور مڈل پاس ووٹر ز کی زیادہ حمایت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو ملی۔

ایگزٹ پول کے مطابق پی ٹی آئی کو 18سے 24سال کی عمر کےہائی اسکول یا اس سےزیادہ تعلیم یافتہ 41 فیصد نئے رائے دہندگان نے ووٹ دیا، یہ شرح گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ ہے جبکہ ن لیگ کےلیے اس عمر اور تعلیمی قابلیت رکھنے والے رائے دہندگان کے ووٹ میں 2 فیصدکمی آئی اور  21 فیصد نے ووٹ دینےکا کہا۔

بیچلرز  اور  ماسٹرز ڈگری رکھنے والوں میں پی ٹی آئی کو 35فیصد، ن لیگ کو 15 فیصد جبکہ 10 فیصد نے  پیپلزپارٹی کو ووٹ دینےکا کہا۔

اس کے برعکس ناخواندہ  افراد میں ن لیگ اور  پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک زیادہ  دکھائی دیا، ناخواندہ  افراد میں 29 فیصد نے ن لیگ، 23 فیصد نے پیپلزپارٹی کو  ووٹ دینےکا کہا جبکہ پی ٹی آئی کے ووٹر میں ناخواندہ افرادکی شرح 21 فیصد نظر آئی ، مڈل تک تعلیم یافتہ افراد میں  31 فیصد نے ن لیگ، 26 فیصد نے پی ٹی آئی جبکہ 15 فیصد  نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دینےکا کہا۔

آمدنی کا ووٹنگ ترجیحات پر اثر

حالیہ انتخابات میں پی ٹی آئی پسماندہ  اور  امیر طبقے کے بھی سب سےزیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی جبکہ ن لیگ متوسط آمدنی والے طبقے کی توجہ حاصل کرکے زیادہ ووٹ حاصل کرسکی ہے۔

ایگزٹ پول کے اعداوشمار کے مطابق دس ہزار تک آمدن والے 28فیصد  رائے دہندگان نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینےکا کہا، 26 فیصد نے ن لیگ  جبکہ 17فیصد  نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دینےکا بتایا۔

25 سے 30 ہزار  آمدن والوں میں پی ٹی آئی کو 32 فیصد  اور 30 ہزار  سے زائد کمانے والے 34 فیصد افراد نے تحریک انصاف کو  ووٹ دینےکا کہا، اس کے برعکس 10سے 15 اور 20 ہزار کمانے والے 30 فیصد افراد  نے ن لیگ کے ووٹر کے طور  پر  اپنی شناخت کروائی اور حالیہ انتخابات میں ووٹ دینےکا کہا ہے ، پی ٹی آئی کو 10 سے15 ہزار کمانے والوں میں 22 فیصد  جبکہ 15 سے 20 ہزار کمانے والوں میں 25 فیصد نے ووٹ دینےکا بتایا۔

مزید خبریں :