بلاگ
Time 12 مارچ ، 2024

جعلی خبر اور اس کا تدارک

سیاسی رہنماؤں، جماعتوں اور ان سے منسلک ٹرولز اور پروپیگنڈا گروپوں کی طرف سے جعلی خبروں کا پھیلاؤ جدید دنیا کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ تیزی سے سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ منظم گروہوں کی جانب سے شروع کی جانیوالی اس علت نے اب عوامی رخ اختیار کرلیا ہے اور بہت سے لوگ ہیجانی جملوں، فوٹو شاپڈ تصاویر اور ایڈٹ شدہ ویڈیوز کا سہارا لیکر بظاہر ویوز اور لائکس اور درحقیقت اپنے مالی فائدے کیلئے عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔ کہیں اس مسئلے کی وجہ سے سیاسی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں تو کہیں معاشرے تقسیم کا شکار ہورہے ہیں۔ چونکہ غربت، مہنگائی، ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت دیگر مسائل کی طرح اس مسئلے کی کوئی واضح شکل ہمیں بظاہر نظر نہیں آتی اسی لیے اس سے لڑنے اور اس پر قابو پانے کیلئے بھی ہمیں وہ تحریک اور کوشش نظر نہیں آتی جس کی اشد ضرورت ہے۔

جعلی خبریں کیسے پھیلتی ہیں، آئیے اس کا جائزہ لیتے ہیں

من گھڑت اور غلط بیانی: سیاسی رہنما، جماعتیں یا پروپیگنڈا گروہ اپنے ایجنڈے کے مطابق معلومات گھڑ سکتے ہیں یا حقائق کو غلط بیان کر سکتے ہیں۔ ان دونوں باتوں میں فرق ضرور ہے لیکن یہ دونوں چیزیں لوگوں کو غلط فیصلے کرنے پر مائل ضرور کرسکتی ہیں۔ اس طرح کی کوششوں میں اعداد و شمار کو موڑ توڑ کر پیش کرنا، بیانات کا سیاق و سباق سے ہٹ کر حوالہ دینا، یا بالکل غلط بیانیہ بنانا شامل ہو سکتا ہے۔ سیاسی اور سماجی معاملات پر نظر رکھنے والے پاکستانی عوام ان موضوعات سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ وہ یہ جانتے ہیں کہ حالیہ دنوں سمیت گذشتہ کئی برسوں میں ان حربوں کا کتنی بار استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر بڑھاوا دینا: ٹرولز اور پروپیگنڈہ کرنے والے گروہ اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو جعلی خبروں کو بڑھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنے مواد کی رسائی اور اثر کو مصنوعی طور پر بڑھانے کے لیے بوٹس یا جعلی اکاؤنٹس بنانے جیسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کی تیزی کے اس دور میں یہ کہا جاتا ہے کہ سچ جب تک اپنے تسمے باندھ رہا ہوتا ہے جھوٹ اتنی دیر میں پوری دنیا کا چکر لگا چکا ہوتا ہے۔

ایکو چیمبرز: جعلی خبریں ’’ایکو چیمبرز" میں پروان چڑھتی ہیں جہاں سب اپنے جیسے یا ہم خیال لوگوں سے گھرے ہوتے ہیں۔ ایسی جگہوں کو اپنے عقائد اور نظریات کو تقویت دینے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کی مثال سماجی رابطوں کی ایپس پر مختلف گروپس ہیں جہاں منٹوں اور سیکنڈوں میں تسلسل کے ساتھ غلط خبروں کی ترسیل ہوتی ہے۔ سیاسی رہنما اور جماعتیں اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مخصوص ٹارگٹ گروپس کو ان کے نظریات سے ہم آہنگ غلط معلومات دیکر نشانہ بناتے ہیں۔

سنسنی خیز پیغام رسانی: اکثر جعلی خبروں کی زبان ہیجان شدہ، سنسنی خیزی اور خوف پھیلانے پر مبنی ہوتی ہے جس کا مقصد لوگوں کو جذباتی طور پر چارج رکھنا ہوتا ہے۔ ٹرولز اس طرح کی پیغام رسانی سے لوگوں کے جذبات کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور سادہ لوح افراد ایسی خبروں اور پیغامات سن کر سخت ردِ عمل بھی دے سکتے ہیں جس سے نہ صرف فرد اور معاشروں کو بلکہ بڑے پیمانے پر نقصانات پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

جائز ذرائع کو بدنام کرنا: یہ نہایت اہم اور خطرناک عمل ہے۔ شبہات اور الجھن پیدا کرنے کے لیے، جعلی خبریں پھیلانے والے، معلومات کے جائز ذرائع یا حقائق پر مبنی معلومات دینے والے افراد کو بدنام کر سکتے ہیں، ان میں معروف خبررساں ادارے یا حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیمیں بھی شامل ہیں۔ معتبر ذرائع پر شبہات پیدا کر کے وہ ایک خلا پیدا کر دیتے ہیں جہاں ان کی من گھڑت داستانیں بغیر جانچ کے پنپ سکتی ہیں۔

جعلی خبروں کے انسداد کی حکمت عملی کیا ہو سکتی ہے؟

میڈیا سے متعلق تعلیم و معلومات: میڈیا سے متعلق تعلیم اور معلومات کو فروغ دیا جائے تاکہ لوگوں کو آن لائن ملنے والی معلومات کا تنقیدی جائزہ لینے میں مدد ملے۔ عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ خبر رساں اداروں میں کسی بھی خبر کو بہت سے مراحل اور چیکس سے گذرنا پڑتا ہے جس کے باعث جعلی خبر کا عوام تک پہنچنا نہایت مشکل ہو جاتا ہے۔ انھیں یہ بھی بتایا جانا چاہیئے کہ وہ مروجہ طریقہ کار کیا ہوتے ہیں جن سے ایسے ادارے جعلی خبروں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جعلی خبروں کا مقابلہ کرنے کے لیے لوگوں کو غلط معلومات، حقائق کی جانچ کے ذرائع، اور پروپیگنڈے سے بچنے کا طریقہ سکھانا ضروری ہے۔

حقائق کی جانچ کے ٹولز: انٹرنیٹ پر ایسے ٹول اور ذرائع بنانے کی ضرورت ہے جہاں فوری طور پر کسی بھی خبر کی درستی اور حقیقت کو جانچا جا سکے۔

شفافیت اور احتساب: سیاسی رہنماؤں اور جماعتوں کو ان کے بیانات اور عمل کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کی روایت ڈالی جانی چاہیئے۔ حکومت کے اقدامات اور سیاسی عمل میں شفافیت، عوامی گفتگو میں ایمانداری اور دیانت کو فروغ دے کر جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

مختلف پلیٹ فارمز کے لئے ضوابط: جعلی خبروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نئے ضوابط اور پالیسیاں نافذ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اس میں الگورتھم کی شفافیت، مواد پر چیکس، اور غلط معلومات پھیلانے والے افراد یا گروہوں کے خلاف تادیبی اقدامات شامل ہو سکتے ہیں۔

سٹیزن جرنلزم: جعلی خبروں کے انسداد کے لیے شہری صحافت اور عوامی سطح پر کی جانے والی کوششوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیئے۔ عام لوگوں کو خبریں جمع کرنے، حقائق کی جانچ پڑتال اور معلومات کی ترسیل میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے بااختیار بنانے سے پروپیگنڈے اور غلط معلومات کے پھیلنے کا مقابلہ کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تنقیدی سوچ کا فروغ: تنقیدی سوچ اور سوالات کرنے کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ دی گئی یا پہنچائی گئی معلومات پر سوال کرنے اوراس پر رائے قائم کرنے سے پہلے مخالف نقطہ نظر پر غور کرنے سے بہت سے مسائل کا تدارک ہوسکتا ہے۔ جدید میڈیا اور معلومات کے پیچیدہ منظر نامے پر رائے قائم کرنے کے لیے تنقیدی سوچ کے حوالے سے مہارت ضروری ہے۔

ان حکمت عملیوں کو نافذ کرنے سے جعلی خبروں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے اور ایک زیادہ باخبر معاشرے اور لچکدار جمہوریت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ 


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔