13 مارچ ، 2024
اسلام آباد: فی الوقت صوبائی حکومتیں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی فنڈنگ کرنے سے گریزاں ہیں لیکن مالی امداد کا یہ پروگرام چونکہ صوبائی معاملہ ہے لہٰذا اسے صوبوں کو منتقل ہونا ہے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ اسپیشل اینیشیٹیو فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ایجنڈے کا حصہ ہے، اور یہ کونسل صوبوں کے ساتھ مشاورت کر رہی ہے تاکہ ذمہ داریوں کی آئینی تقسیم کو مد نظر رکھتے ہوئے وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی معاملات طے کیے جا سکیں۔
صوبوں کے دائرۂ اختیار میں مختلف پروجیکٹس اور سبسڈیز کی مد میں وفاق کی جانب سےتقریباً 1000 ارب روپے کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔
مشاورت کا مقصد وفاقی حکومت کے مالی بوجھ کے مسئلے سے نمٹنا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ صوبوں کے پاس خصوصاً 18ویں ترمیم کے بعد دستیاب فنڈنگ کا بہتر استعمال کیا جا سکے۔
اس پالیسی کے تحت اور ایس آئی ایف سی کی سطح پر وفاقی اور صوبائی حکام کے فیصلے کی روشنی میں وفاق نے اپنے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں نئے صوبائی منصوبوں کو شامل کرنا یا ان کی فنڈنگ روک دی ہے۔ پی ایس ڈی پی میں اس وقت تقریباً 300 ارب روپے کے منصوبے شامل ہیں جو خالصتاً صوبائی دائرے میں آتے ہیں۔
نئے صوبائی پراجیکٹس کیلئے فنڈز نہیں دیے جائیں گے جبکہ پہلے سے جاری پرومنصوبوں کو مکمل کیا جائے گا۔ غیر معمولی معاملات، جیسا کہ کم ترقی یافتہ اضلاع اور علاقہ جات کیلئے وفاقی حکومت کچھ منصوبوں کیلئے فنڈز فراہم کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق چونکہ اعلیٰ تعلیم بھی صوبائی معاملہ ہے لہٰذا وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی فنڈنگ بھی بند کی جا رہی ہے۔ اسی طرح وفاقی حکومت آئندہ مالی سال سے ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی اور کھاد کیلئے سبسڈی نہیں دے گی کیونکہ یہ کام بھی صوبوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) معاملہ صوبوں کے دائرہ کار میں ہونے کی وجہ سے ایس آئی ایف سی میں زیر بحث آیا ہے لیکن صوبوں کی عدم دلچسپی کے باعث وفاقی حکومت بی آئی ایس پی کو مسلسل فنڈز فراہم کر رہی ہے۔
ابتدائی طور پر تجویز یہ ہے کہ پروگرام کو ففٹی ففٹی (پچاس پچاس) فیصد کی شراکت کی بنیاد پر فنڈز فراہم کیے جائیں اور اس کے بعد کے مرحلے میں پروگرام کی تمام فنڈنگ صوبوں کو منتقل کی جائے۔
وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں اس پروگرام کیلئے 450 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کے ایک ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا کہ صوبائی اسکیموں سے حاصل ہونے والے 100 ارب روپے کو داسو، مہمند اور تربیلا جیسے بڑے میگا ہائیڈل پروجیکٹس پر خرچ کیا جائے گا۔