27 مارچ ، 2024
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں گرانڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رہنما غلام مرتضیٰ جتوئی کی رہائش گاہ پر رات دیر گئے سندھ کے 20 تھانوں کی پولیس نے چھاپا مارا۔
سابق وزيرِ اعظم مرحوم غلام مصطفیٰ جتوئی کے بیٹے سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کی کراچی ڈیفنس میں واقع رہائشگاہ پر پولیس نے چھاپہ مار کر تلاشی لی اور مورو، نوشہرو فیروز، نوابشاہ اور کراچی کی پولیس کی 20 سے زیادہ پولیس موبائلوں میں سوار 200 سے زائد پولیس اہلکاروں نے جتوئی ہاؤس کا گھیراؤ کیا۔
اہلخانہ کے مطابق مرد پولیس اہلکار دروازے توڑ کر گھر کے اندر داخل ہوئے اور پولیس کی جانب سے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔
اہلخانہ نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے پورے گھر کی تلاشی لی گئی اور الماریوں سے سامان نکال کر پھینک دیا۔
مرتضیٰ جتوئی کی اہلیہ کا الزام ہے کہ گھر میں صرف عورتیں موجود تھیں، پولیس کو بتایا بھی گیا لیکن انہوں نے ایک نہیں سنی، گھر میں موجود عورتوں اور بچوں کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور ہراساں کیا گیا۔
اہلیہ نوین مرتضیٰ کے مطابق ہمیں پیپلز پارٹی میں شامل نہ ہونے کی سزا دی جارہی ہے، جھوٹے مقدمات درج کرکے ہراساں کیا جارہا ہے۔
مسز نوین مرتضیٰ جتوئی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے خلاف سیاست جرم بنادیا گیا ہے، ہمارے گھر چھاپہ بہت بڑی ریاستی دہشتگردی ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ سندھ میں ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لیا جائے۔