29 جنوری ، 2013
اسلام آباد…شاہ زیب قتل کیس کے تفتیشی افسر کا کہناہے کہ شاہ رخ جتوئی ایک پورٹر کو پیسے دے کر بیرون ملک فرار ہوا، ایف آئی اے کو شامل تفتیش کرنے اور اس پر ہاتھ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ 18 سال کا بچہ یہ کام نہیں کر سکتا، شفاف تحقیقات کی جائیں۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کی، تفتیشی افسر مبین نے عدالت میں بیان دیا کہ ایف آئی اے عدالت کو کیوں نہیں بتاتی کہ ایئر پورٹ پر ایسے گیٹ ہیں جہاں سے لوگوں کو باہر بجھوایا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے باہر جانے کے لیے ایک پورٹر سے رابطہ کیا ، پورٹر نے بتایا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے حکم پراب گیٹ بند ہیں، ایف آئی اے بتائے کہ شفٹ انچارچ اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی کیا ذمہ داری تھی، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ڈی آئی جی شاہد حیات کو ہدایت کی کہ وہ نتائج دیں،ہر شخص کو علم ہونا چاہیے کہ وہ قانون کی حکمرانی کے نیچے ہے ، عدالت آنکھیں بند نہیں کرے گی، پورٹر کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، لوگوں کی جانیں جائیں اور عدالت خاموش بیٹھی رہے ،یہ تماشہ نہیں چلے گا، ڈی آئی جی نے تفتیش سب انسپکٹر پر چھوڑ دی ہے کوئی غلطی ہوئی تو وہ ذمہ دار ہوں گے،یہ مثال ہونی چاہیے کہ آئندہ ایسا ہوا تو ملزمان بچ نہیں سکیں گے، یہ تاثر دور ہونا چاہیے کہ بااثر ملزمان کو سزا نہیں ملتی، اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں قانون اور ادارے موجود ہیں، مزید سماعت 4 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔