ججزخط کی انکوائری کا آغاز شوکت صدیقی کیس سےکریں،فیض ہو یاکوئی اور تحقیقات ہونی چاہیے: عمران

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نےکہا ہےکہ ججز خط کی انکوائری کا آغاز  شوکت صدیقی کیس سے شروع کریں، جنرل فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہیے۔

 اڈیالہ جیل میں صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ ججز کو آواز اٹھانے پر سلیوٹ کرتا ہوں، امید کرتا ہوں کہ وہ ملک کو بچالیں،ججز نے جو خط لکھا سب کو پتہ ہے رجیم چینج ہوئی یہ باتیں تب سے چل رہی ہیں، ججز ہمیں پیغامات دیتے تھےکہ وہ بے بس ہیں۔

عمران خان نےکہا کہ شکر ہے تصدق جیلانی نےکمیشن کی سربراہی سے انکار کیا اور سپریم کورٹ کا سات رکنی بینچ بنا، ججز کا خط لکھنا سنجیدہ معاملہ ہے اس پر فل کوٹ کو سماعت کرنی چاہیے، سپریم کورٹ کے7 رکنی بینچ کا بننا کمیشن بننے سے بہتر ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عدت کیس سننے والے جج قدرت اللہ نے بتایا بیٹےکا ولیمہ نہیں کرسکتا جب تک فیصلہ نہ سناؤں، سائفرکیس میں میرا بیان ہو رہا تھا جج 10 منٹ کے لیے باہرگئے اور واپس آکر فیصلہ سنادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شوکت عزیزصدیقی نے جنرل فیض پر الزامات لگائے تھے۔ شوکت عزیز صدیقی کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں گیا تھا اس لیے ہم خاموش رہے، عدلیہ میں مداخلت اور ججز خط کی انکوائری کا  آغاز  شوکت صدیقی کیس سے ضرور شروع کریں، جنرل (ر) فیض ہو یا کوئی اور تحقیقات ہونی چاہیے، جنرل (ر) کی تقرری میں نے نہیں کی تھی۔

انہوں نےکہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے کہا تھا چپ نہ بیٹھے تو کیسز  بنائے جائیں گے اور سزائیں ملیں گی۔ چیف الیکشن کمشنر لندن پلان پر عمل درآمد کے مرکزی کردار تھے، نگران حکومت اور  الیکشن کمیشن نے مل کر لندن پلان پر عمل درآمدکیا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اور  ایس آئی ایف سی جو مرضی کرلیں ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئےگی، بشریٰ بی بی کو زہر دیا جائےگا تو کیا میں خاموش بیٹھوں گا۔

مزید خبریں :