08 اپریل ، 2024
پشاور میں رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام کیلئے ابابیل فورس 3 سال گزرنے کے باجود بھی مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ابابیل فورس کے 80 سے زائد موٹرسائیکلوں اور 170 سے زائد اہلکاروں پر مشتمل دستے کا کام رہزنی کی وارداتوں پر قابو پانا ہے تاہم ایسا دن نہیں گزرتا جب شہر میں درجنوں رہزنی کی وارداتیں نہ ہوتی ہوں لیکن روزانہ 200 کلومیٹر سے زیادہ گشت کرنے کے باوجود اس فورس کی نظر کبھی کسی رہزنی کی واردات پر نہیں پڑی۔
اس فورس کے قیام کا اثر جرائم کی کمی پر پڑا ہو یا نہ ہو تاہم صوبے کے خزانہ پر ضرور پڑا ہے جہاں سے ماہانہ لاکھوں روپے اس فورس پر خرچ ہوتے ہیں۔
ابابیل فورس کا قیام 2021 میں عمل میں لایا گیا تھا جس کیلئے صوبے کے 18 اضلاع سے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ رواں سال ابابیل فورس نے مختلف کارروائیوں میں بھاری مقدار میں منشیات برآمد کرتے ہوئے ملوث سینکڑوں ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
خیبرپختونخوا پولیس کی ابابیل فورس سے رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام تو نہ ہوسکی تاہم اب ان اہلکاروں سے ناکہ بندیاں لگا کر منشیات اور غیرقانونی اسلحہ برآمد کرنے کا کام لیا جا رہا ہے اور پولیس فورس اپنی ناکامی پر انوکھی منطقیں پیش کر رہی ہے۔