31 جنوری ، 2013
اسلام آباد … ایف آئی اے نے سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی ابوظبی میں گرفتاری کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی اور کہا ہے کہ نیب کو حوالگی کی فائل مرتب کرنے کا کہہ دیا ہے، تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ توقیر صادق کو متحدہ عرب امارات میں انٹر پول کی تحویل میں دے دیا گیا ہے ، سفارتخانہ کردار ادا کرے تو 2 ، تین دن میں پاکستان لایا جاسکتا ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ابھی بتا دیتا ہوں کاغذات نہیں بنیں گے، توقیر صادق واپس نہیں آئے گا، آج معاملے پر حکم نامہ جاری کریں گے، ۔ سپریم کورٹ میں اوگرا عملدرآمد کیس میں سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق تقرری سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ابوظبی سے توقیر صادق کو گرفتار کرلیا، نیب کو حوالگی کی فائل مرتب کرنے کیلئے کہہ دیا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ پاکستان اور یو اے ای کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ ہی نہیں ہے، میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ کاغذات نہیں بنیں گے، جو شواہد عدالتی ریکارڈ پر آ چکے ہیں، لگتا یہی ہے کہ توقیر صادق نہیں آئے گا۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ یہ حوالگی کا معاملہ ہے ہی نہیں، توقیر صادق کا پاسپورٹ پاکستانی ہے اور منسوخ ہوچکا ہے، انٹرپول سے اس معاملے پر درست انداز میں رابطہ کرنے کی ضرورت تھی۔ تفتیشی افسر نے سپریم کورٹ میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ توقیر صادق کو متحدہ عرب امارات میں انٹر پول کی تحویل میں دے دیا گیا ہے، سفارتخانہ کردار ادا کرے تو 2، تین دن میں توقیر صادق کو پاکستان لایا جاسکتا ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ توقیر صادق کو ستمبر 2012ء میں النور بیکرز نے بطور کیشیئر 3 سال کا ویزا دیا، وہ ویزا منسوخ کرا دیا ہے، ہمارا 27 تاریخ تک یو اے اے کا ویزا تھا اور یہ تمام عمل آخری تاریخ تک مکمل ہوا تو ویزا ختم ہونے پر ٹیم کو واپس آنا پڑا۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ توقیر صادق یو اے ای میں لیبر ایمپلائمنٹ اور ویزے لگوانے کا کاروبار کرتا ہے، انٹرپول سینٹر میں پاکستان کے نمائندے جاوید خان سے رابطے کی بارہا کوشش کی مگر اس نے فون ہی نہیں اٹھایا، ایف آئی اے کے ذریعے رابطہ کرنے پر جب فون اٹھایا تو اس نے جواب دیا کہ مجھے پتا ہے آپ کیوں فون کررہے ہیں۔