Time 25 اپریل ، 2024
پاکستان

سپریم کورٹ کا گجر ، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو ایک ماہ میں الاٹمنٹ دینے کا حکم

اگر نالے کے مزید متاثرین ہیں تو ایک ماہ میں اے ڈی سی ٹو ساؤتھ سے رجوع کریں: چیف جسٹس پاکستان/ فائل فوٹو
اگر نالے کے مزید متاثرین ہیں تو ایک ماہ میں اے ڈی سی ٹو ساؤتھ سے رجوع کریں: چیف جسٹس پاکستان/ فائل فوٹو

کراچی: سپریم کورٹ نے  گجر نالہ، اورنگی اور محمود آباد نالہ کے متاثرین کو  ایک ماہ میں الاٹمنٹ دینے کا حکم دے دیا۔ 

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں گجر نالہ، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اگر نالے کے مزید متاثرین ہیں تو ایک ماہ میں اے ڈی سی ٹو ساؤتھ سے رجوع کریں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک کیا عمل درآمد ہوا ہے ؟اس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ متاثرین کو 80 گز کا پلاٹ اور کنسٹرکشن کی رقم دے رہے ہیں،حکومت سندھ نے 6932 خاندانوں کو 80 گز کا پلاٹ ملیر میں دیا ہے، ان گھروں کی تعمیرات کیلئے10 لاکھ اخراجات بھی حکومت سندھ نے مقرر کیے تھے۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ نالوں سے جو گھر ہٹائے وہ قانونی تھے یا غیر قانونی؟ یہ حکومت کا پیسا نہیں  بلکہ سندھ کے لوگوں کا پیسا ہے غلط استعمال نہیں کرسکتے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین پیسے زیادہ مانگ رہے تھے اور  متاثرین کی تجویز پر معاملہ انجینئرنگ کونسل کو بھیجا ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ جو لوگ پلاٹ لینا چاہتے ہیں ان کو الاٹ کریں اور جو انجینئرنگ کونسل کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہتے ہے وہ انتظار کریں۔

عدالت میں سماعت کے دوران دو مزید متاثرین کی جانب سے معاوضہ نہ ملنے کی شکایت  کی گئی جس پر عدالت نے پوچھا کہ آپ کو کیوں معاوضہ نہیں ملا، اس پر متاثرین کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ہماری بات نہیں سنی جا رہی۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ کمشنرکراچی فوکل پرسن ہیں شکایت ہے تو ان سےرجوع کریں، کمشنر دستاویزات کی روشنی میں فیصلہ کریں گے کہ متاثر ہیں یا نہیں۔

اس پر عدالت نے کمشنر کراچی کو متاثرین کی شکایات کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی متاثر رہ گیا ہے تو ان کی شکایت سنی جائے، کسی کا حق بنتا ہے تو اسے معاوضہ دیا جائے۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ اگر کوئی الاٹمنٹ نہیں لے رہا تو ان کو الگ کریں، سندھ حکومت اس سے متعلق تمام معاملات خود حل کرکے رپورٹ پیش کرے۔ 

مزید خبریں :